• KHI: Sunny 17.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.5°C
  • KHI: Sunny 17.1°C
  • LHR: Partly Cloudy 11.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.5°C

'طالبعلم پر تشدد میں ملوث افراد کوسرعام پھانسی ہونی چاہیے'

شائع April 18, 2017
اسفندیارولی خان نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے—فائل فوٹو/ ڈان
اسفندیارولی خان نوشہرہ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کررہے تھے—فائل فوٹو/ ڈان

عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان کا کہنا ہے کہ مردان میں یونیورسٹی کے طالب علم پر تشدد میں ملوث افراد کو سرعام پھانسی دینی چاہیے۔

نوشہرہ کے علاقے پبی ٹاؤن میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے اسفندیارولی خان نے چیف جسٹس کی جانب سے مشعال خان کو تشدد کانشانہ بنانے کے خلاف ازخود نوٹس لینے کو سراہا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مذہب کا نام لے کر معصوم لوگوں کو مارنا اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہے' اور جو کوئی اس میں ملوث تھا اس کو بچ کر نہیں نکلنا چاہیے۔

اسفندیار ولی خان نے کہا کہ اگر اے این پی کا کوئی کارکن ملزمان میں سے کسی کو بچانے کی کوشش کرے گا تو اس کو پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: یونیورسٹی انتظامیہ نے مجھے مشعال کےخلاف گواہی دینے کا کہا،ملزم

اے این پی کے ورکرز کنونشن سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین اور ضلعی صدر جمعہ خان نے بھی خطاب کیا جبکہ اس موقع پر اے این پی کے صوبائی سینیئر صدر سید عاقل شاہ، جنرل سیکرٹری سردار حسین بابک اور پارٹی کے دیگر رہنما بھی موجود تھے۔

اے این پی کے صدر کا کہنا تھا کہ نوجوانوں سمیت لوگوں میں برداشت کم ہوتی جارہی ہے اور لوگوں کو الزامات کی بنیاد پر قتل کرنا خطرناک ہے جبکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات سے بچنے کے لیے اتحاد کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی صورت حال خطرناک ہے لیکن وزیراعلیٰ اپنے وزرا اور مشیروں کے ساتھ چین سے گدھوں کی فروخت کے معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے دورہ کررہے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ لوگوں کے قومی شناختی کارڈ کو بلاک کرنے کے معاملے پر اے این پی کی کوششیں فائدہ مند ہیں۔

مزید پڑھیں: لاکھوں پختونوں کے شناختی کارڈز بلاک کرنے پر اے این پی کا احتجاج

اے این پی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے وفاقی حکومت کو قبائلی علاقوں کو خیبر پختونخوا میں ضم کرکے اس کی سرپرستی صوبائی حکومت کو دینے کا مشورہ دیا تھا لیکن مرکزنے یہ اختیارات گورنر کو تفویض کردیا 'جس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت کی اگلے عام انتخابات میں فاٹا سے صوبائی سیٹیں حاصل کرنے پر نظر ہے'۔

اسفندریا ولی خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ نے پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حقوق پر سمجھوتہ کرلیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان سے صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کو ان کے خلاف لگنے والے الزامات کی بنیاد پر فوری طور پر ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اپنے وزرا کے کرپشن کو نظر انداز کرکے دوسری پارٹیوں کے خلاف بات کرتے ہیں۔

انھوں نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ دیگر پارٹیوں کے خلاف الزامات لگاتے ہیں لیکن اپنے وزرا کے خلاف کرپشن کے الزامات پر سجمھوتہ کرلیتے ہیں۔

اسفندیارر ولی خان نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ مذاکرات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس کو مثبت قدم قرار دیا اور کہا کہ پاکستان میں امن اور ترقی، پرامن اور ترقی یافتہ افغانستان سے جڑی ہوئی ہے۔

اس موقع پر میاں افتخار حسین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور نواز شریف ایک سکے کے دو رخ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی خیبر پختونخوا کے ووٹرز پر دلچسپی نہیں تھی کیونکہ وہ پنجاب میں ووٹ کے پیچھے بھاگ رہے تھے۔

عمران خان کے چیف آف آرمی اسٹاف اور جمہوریت کے حوالے سے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سابق آرمی چیف بھی جمہوریت کے حامی تھے لیکن عمران خان نے امپائر کو اپنی انگلی اٹھانا چاہیے کا مطالبہ کرتے ہوئے انھیں بھی دھکیلنے کی کوشش کی۔

انھوں نے کہا کہ درحقیقت عمران خان خود جمہوریت کے لیے ایک خطرہ ہیں۔


یہ خبر 18 اپریل 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025