پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے چیئرمین عمران خان نے سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کے فیصلے کے بعد وزیراعظم نواز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں عدالت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ایسی ججمنٹ کبھی نہیں آئی۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 'آج قوم کے سامنے پانچوں ججوں کا مشترکہ طور پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ آیا ہے جس کا مطلب یہ سپریم کورٹ میں جو ثبوت جمع کیے گئے وہ ناکافی ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مستقبل کے دو چیف جسٹس نے کہا ہے کہ ان کو گھر بھیج دو یہ جج ملک کے معزز جج ہیں اور انھوں نے کہا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے'۔

چیئرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ 'میں پاکستانی قوم کی طر سے نواز شریف کو کہتا ہوں کہ وہ فوری طور پر استعفیٰ دے کیونکہ ان کے پاس وزیر اعظم رہنے کا کون سا اخلاقی جواز رہ گیا ہے'۔

ان کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف عزیر بلوچ کی طرح کریمنل تفتیش ہوگی تو ان کے پاس وزیراعظم رہنے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے خوشیاں منائے جانے کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ 'کس چیز کی مٹھائی تقسیم کی جارہی ہیں اس لیے کہ سپریم کورٹ کے دو جج نے کہا ہے کہ وزیراعظم جھوٹا ہے جبکہ تین ججوں نے بھی ایک چیز قطری خط نہیں مانا اس لیے جے آئی ٹی بنی ہے اس لیے خوشیان منائی جارہی ہیں، جھوٹ بولنے کی خوشیاں منارہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم صادق بھی ہیں امین بھی ہیں‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ 'چونکہ سپریم کورٹ بھی کہہ چکی ہے کہ نیب ٹھیک کام نہیں کررہا ہے اسی لیے ان کی موجودگی میں ادارے اچھی طرح تفتیش نہیں کرسکیں گے اس لیے انھیں فوری طور پر مستعفی ہوجانا چاہیے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'جے آئی ٹی میں شامل سوائے دو اداروں کے باقی نواز شریف کے زیر کام کر رہے ہیں'۔

انھوں نے کہا کہ 'وزیراعظم فوری مستعفی ہوں اور اگر 60 روز کے بعد یہ شفاف قرار دیے جاتے ہیں تو واپس آجائیں کیونکہ یہی مطالبہ انھوں نے یوسف رضا گیلانی سے کیا تھا'۔

مزید پڑھیں:پاناما کیس: سپریم کورٹ کا جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ

ایک سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ 'صرف 60 دن کی بات ہے اس کے بعد جشن منائیں گے'۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے کارکنوں کو مبارک دیتے ہوئے کہا کہ 'اب وزیراعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش ہوگی اور اگر ہمارے کارکن جدوجہد نہیں کرتے تو آج یہ نہیں ہونا تھا'۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے تفتیش کے لیے نیب، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی، ایم آئی اور ایف آئی اے کے افسران پر مشتمل جے آئی ٹی تشکیل دینے کا فیصلہ سنایا تھا جو 60 روز میں تفتیش کرکے اپنی رپورٹ بنچ میں جمع کرے جس کےبعد حتمی فیصلہ سنایا جائے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

saleemullah koluch Apr 20, 2017 04:00pm
جائز ھے مطالبہ