شمالی کوریا کی امریکی بحری بیڑا تباہ کرنے کی دھمکی

24 اپريل 2017
امریکی بحری بیڑا آسٹریلیا سے جاپان آ رہا ہے — فوٹو: بشکریہ ویکیپیڈیا
امریکی بحری بیڑا آسٹریلیا سے جاپان آ رہا ہے — فوٹو: بشکریہ ویکیپیڈیا

شمالی کوریا نے امریکا کا بحری بیڑا تباہ کرنے کی دھمکی دی ہے جبکہ واشنگٹن نے دھمکی پر پیانگ یانگ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا نے دھمکی دی ہے کہ وہ امریکا کے اس بحری بیڑے کو ایک ہی حملے میں تباہ کرکے غرقاب کر سکتا ہے، جو جاپان کے ساتھ مشترکہ مشقوں میں شرکت کے لیے آ رہا ہے۔

واضح رہے کہ امریکا کا بحری بیڑا بحر الکاہل میں جاپان کے 2 جنگی جہازوں کے ساتھ مشقوں میں شریک ہونے کے لیے جا رہا ہے، قبل ازیں اس نے آسٹریلیا میں مشقوں میں شرکت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں :امریکی بحری بیڑے کا رخ شمالی کوریا کی جانب
یہ بحری بیڑی پہلے بھی اس خطے میں تعینات رہا ہے—فوٹو : امریکی نیوی
یہ بحری بیڑی پہلے بھی اس خطے میں تعینات رہا ہے—فوٹو : امریکی نیوی

جاپان کی میری ٹائم سیلف ڈیفنس فورس کے حکام کے مطابق امریکا کا کارل ونسن بیڑا آشی گارہ اور سامی دارے کے ساتھ ٹیکٹیکل ٹریننگ نامی مشق میں شریک ہو گا۔

شمالی کوریا کے سرکاری اخبار روڈونگ میں شائع ہونے والے اداریئے میں کہا گیا کہ پیانگ یانگ اپنی فوجی طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے جوہری طاقت کے حامل بحری بیڑے کو ایک ہی حملے میں تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اخبار میں مزید کہا گیا کہ شمالی کوریا کے پاس ایسے ہتھیار موجود ہیں جو کہ امریکا اور ایشیاء کے ممالک تک رسائی رکھتے ہیں جبکہ ہائیڈروجن بم جیسے ایک مطلق ہتھیار کی موجود بھی نظر انداز نہیں کی جا سکتی۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں امریکا اور شمالی کوریا میں کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فوجی بیڑا شمالی کوریا کے قریب تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے، قبل ازیں شمالی کوریا نے بیلیسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا جس کے بعد واشنگٹن کے اقدامات دیکھنے میں آئے۔

دوسری جانب امریکا کے محکمہ دفاع پینٹاگون نے شمالی کوریا کو خطے کو عدم استحکام کا شکار کرنے والے اقدامات اور بیان بازی روکنے پر زور دیا۔

پینٹاگون کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں شمالی کوریا سے کہا گیا کہ اشتعال انگیز اور عدم استحکام کا شکار کرنے والے اقدامات اور بیانات سے گریز کیا جائے، اور ایسے ہی اسٹریٹجک اقدامات کیے جائیں، جس سے بین الاقوامی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ بامقصد مذاکرات پر واپسی ہو سکے۔

پینٹاگون کے ترجمان گرے رُوس نے کہا کہ شمالی کوریا کے اسلحے کے غیرقانونی پروگرام امریکا کی سیکیورٹی کے لیے ایک واضح خطرہ ہیں۔

یاد رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے فضائی اڈے پر حملے کے بعد توپوں کا رخ شمالی کوریا کی جانب کیا۔

مزید پڑھیں : ٹرمپ حکومت کا شام پر پہلا حملہ

امریکا نے اپنے بحری بیڑے یو ایس ایس کارل ونسن کو شمالی کوریا کی جانب روانہ کرنے کا مقصد اس کے جوہری پروگرام سے روکنے کے لیے دباؤ بڑھانا قرار دیا۔

امریکی انتظامیہ کی جانب سے اس فیصلے کو انتہائی اہم قرار دیا گیا کیوں کہ اس اعلان سے چند روز قبل ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام میں کیمیائی حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے وہاں فضائی اڈے پر بحری جہاز کے ذریعے میزائل داغے کے احکامات دیئے تھے جس میں 20 شامی جنگی طیاروں کے تباہ ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

شام پر حملے کے بعد اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ کہیں امریکا شمالی کوریا کے خلاف بھی اسی طرح کا کوئی حملہ نہ کردے کیوں کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم اور عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد سے شمالی کوریا سے جوہری پروگرام بند کرنے کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔

شمالی کوریا نے امریکا کی جانب سے شام پر کیے جانے والے حملے کو ناقابل برداشت جارحیت قرار دیا تھا۔

یاد رہے کہ چند روز قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی تھی جبکہ اس دوران تجارت سمیت شمالی کوریا کے معاملے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں :شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا اور چین مدمقابل

شی جن پنگ کی امریکا میں موجودگی کے دوران ہے ڈونلڈ ٹرمپ نے شام پر حملے کا حکم جاری کیا تھا، جو اس بات کا اشارہ ہوسکتا ہے کہ اگر چین نے شمالی کوریا کو روکنے میں اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا، تو اس کے خلاف بھی ایسا ہی ایکشن لیا جاسکتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ چینی صدر کے دورہ امریکا سے قبل اپنے بیان میں یہ کہہ چکے تھے کہ اگر شمالی کوریا کے خلاف چین نے امریکا کی مدد نہ کی، تو امریکا تنہا ہی شمالی کوریا کو روکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں