وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ ڈان کی خبر کی تحقیقات کا معاملہ کوئی ایشو نہیں تھا، لیکن میڈیا نے ہنگامہ برپا کرکے اسے ایشو بنا دیا۔

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار نے کہا کہ ’میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ میری نیوز کانفرنس ڈان کی خبر سے متعلق نہیں ہے، تاہم میں صحافیوں کے سوالات کا جواب دوں گا۔‘

ڈان کی خبر سے متعلق آئی ایس پی آر کی ٹوئٹس کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ ’ٹوئٹس کسی بھی ادارے کی طرف سے ہوں پاکستان کے نظام اور انصاف کے لیے زہر قاتل ہیں، اداروں میں ٹوئٹس کے ذریعے ایک دوسرے کو مخاطب نہیں کیا جاتا، جبکہ ابھی معاملے سے متعلق نوٹیفکیشن ہی جاری نہیں ہوا تو بھونچال کیسے آیا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ڈان کی خبر کے معاملے پر ابھی باضابطہ نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، جسے نوٹیفکیشن بناکر پیش کیا جارہا ہے وہ وزارت داخلہ کی سفارشات تھیں، جبکہ جو سفارشات ملیں ان ہی کی روشنی میں نوٹیفکیشن جاری ہوگا۔‘

واضح رہے کہ پاک فوج نے ڈان کی خبر کے معاملے پر حکومت کی جانب سے جاری اعلامیے کو نامکمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ٹوئٹر‘ پر جاری اپنے پیغام میں کہا کہ ’ڈان کی خبر کے حوالے سے جاری ہونے والا اعلامیہ نامکمل اور انکوائری بورڈ کی سفارشات سے مطابقت نہیں رکھتا، اس لیے نوٹیفکیشن کو مسترد کرتے ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیں: ڈان کی خبر کی تحقیقات: طارق فاطمی عہدے سے برطرف

ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری کوشش اور کاوش رہی ہے کہ وزارت داخلہ کے جو بھی محکمے ہیں، ان میں بہتری لائی جائے، ہم 100 ڈی پی او آفس قائم کیے، پچھلے 70 سال میں 95 پاسپورٹ آفس تھے، ہم نے آکر 72 نئے آفس بنائے، جبکہ 31 مئی کے بعد پاکستان کے ہر ضلع میں پاسپورٹ آفس ہوگا۔‘

چوہدری نثار نے کہا کہ ’نادرا کے دفاتر کے لیے محکمہ پوسٹ آفس سے معاہدہ کریں گے، جبکہ نادرا اور پاسپورٹ ملازمین کو عوام سے تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’آئندہ بھی کراچی کا دورہ کرکے اتحادیوں سے آگے کی حکمت عملی طے کروں گا، سندھ میں مسائل کا حل ہماری ترجیح ہے اور ہم سندھ کے باسیوں کے سامنے متبادل ایجنڈا لاکر رکھیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وفاق سندھ رینجرز کے لیے 12 ارب روپے دے رہا ہے، سندھ میں 10 سال سے ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے جس کی کارکردگی سب کے سامنے ہے۔‘

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’کراچی آپریشن سست پڑنے کا تاثر درست نہیں، کراچی آپریشن کو پورے پاکستان کے عوام سراہتے ہیں، کراچی آپریشن کو منطقی انجام تک لے کر جانا ہے، پہلے کراچی ایک شخص کے ہاتھوں یرغمال بنا ہوا تھا۔‘

قبل ازیں وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری فواد حسن فواد کے دستخط سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے ڈان اخبار کی خبر کے معاملے پر بنائی گئی انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی جس کی روشنی میں ان کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

دوسری جانب پرنسپل انفارمیشن آفیسر راؤ تحسین علی خان کے خلاف بھی ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن (ای اینڈ ڈی) رولز 1973 کے تحت کارروائی کا حکم دیا گیا ہے۔

اعلامیے میں استعمال کی گئی زبان سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحقیقاتی کمیٹی کی یہ سفارشات، انکوائری رپورٹ کے پیراگراف 18 میں کی گئی ہیں، جسے اب تک عوام کے سامنے نہیں لایا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں