اسلام آباد: توہین مذہب کے الزام میں گرفتار شخص نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی جانب سے عائد کردہ تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے ضمانت پر رہائی کی درخواست کی ہے۔

ایف آئی اے نے گزشتہ مبینہ گستاخی کے ایک مقدمے میں اس شخص کو گرفتار کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر موجود گستاخانہ مواد کی تشہیر پر اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نوٹس لیے جانے کے بعد سے ایف آئی اے اب تک 4 لوگوں کو توہین مذہب کے الزام میں گرفتار کر چکی ہے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کی گستاخی پر مقدمہ درج

ملزم نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر موجود کسی بھی گستاخانہ مواد کی اشاعت میں میں ملوث نہیں ہے تاہم اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر موجود اس کی ایک ویڈیو میں مبینہ طور پر تبدیلیاں کر کے گستاخانہ مواد شامل کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مبینہ گستاخی کے مرتکب افراد کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمات کے اندراج، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) اور مشتبہ افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دیا تھا جبکہ سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد کو ہٹانے کے لیے سرکاری مشینری استعمال کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سوشل میڈیا پرگستاخانہ مواد شائع کرنے والوں کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

عدالت نے متعلقہ حکام کو یہ ہدایات بھی دی تھیں کہ وہ الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے قانون میں توہین مذہب اور پورنوگرافی سے متعلق شقیں شامل کریں۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقننہ سے موجودہ قوانین میں ترمیم کرنے کی بھی سفارش کی ہے تاکہ گستاخی کے جھوٹے الزامات لگانے والوں کو بھی گستاخی کرنے والے کے برابر سزا دی جاسکے۔

یہ خبر 30 اپریل کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی


تبصرے (0) بند ہیں