چمن فائرنگ: پاکستان کی جوابی کارروائی میں 50 افغان فوجی ہلاک

اپ ڈیٹ 08 مئ 2017
آئی جی ایف سی بلوچستان چمن واقع پر میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے — اسکرین شاٹ
آئی جی ایف سی بلوچستان چمن واقع پر میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے — اسکرین شاٹ

چمن: انسسپکٹر جنرل (آئی جی) فرنٹیئر کور(ایف سی) بلوچستان میجر جنرل ندیم انجم کا کہنا ہے کہ پاک افغان بارڈر پر افغان فورسز کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا جس میں 50 افغان فوجی ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

چمن میں میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ان (افغانستان) کے ہونے والے نقصان سے خوش نہیں کیونکہ وہ ہمارے مسلمان بھائی ہیں، لیکن پاکستان کی سالمیت ہمارے لیے اولین ترجیح ہے، پاکستانی سرحد کی خلاف ورزی قبول نہیں کریں گے اور اپنی سرحدوں کی حفاظت کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے‘۔

آئی جی ایف سی نے باورکرایا کہ اگر کسی نے دوبارہ یہ کارروائی کرنے کی کوشش کی تو اس سے بھی زیادہ نقصان اٹھانا پڑے گا۔

میجر جنرل ندیم انجم نے کہا کہ افغان فورسز نے مردم شماری کے عمل کو نقصان پہنچایا ہے اور پاکستانی علاقوں میں گھس کر مکانات پر قبضے کیے اور پوزیشنز سنبھالیں، جب پاکستان افواج کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی تو افغان فورسز کے 50 سے زائد اہلکار مارے گئے جبکہ 100 سے زائد زخمی بھی ہوئے۔

مزید پڑھیں: چمن:’افغان فورسز کی فائرنگ سے 2 ہزار خاندان متاثر ہوئے‘

آئی جی ایف سی بلوچستان نے پریس بریفنگ میں بتایا کہ پاکستان کی جانب سے جوابی کارروائی کرتے ہوئے افغان فورسز کی ان چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا گیا جنھوں نے پاکستانی آبادی پر فائرنگ کی تھی اور پانچ چیک پوسٹیں تباہ کردی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان فورسز نے ہماری شہری آبادی کو بلا اشتعال فائرنگ کا نشانہ بنایا اگر ہم چاہتے تو زیادہ فورس استعمال کر کے گاؤں پہلے ہی خالی کروالیتے لیکن ہماری مثبت سوچ کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔

میجر جنرل ندیم انجم نے کہا کہ 5 مئی کو افغانستان کی جانب سے سیز فائر کی درخواست کی گئی جسے پاکستان نے قبول کر لیا۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے افغان حکام سے ملاقاتیں کیں اور انہیں ہر لمحہ باخبر رکھا کہ پاکستان کے اس علاقے میں مردم شماری کی جائے گی تاکہ انہیں کسی قسم کی غلط فہمی نہ ہو لیکن پھر بھی انہوں نے یہ شرارت کی۔

میجر جنرل ندیم انجم نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’ہم نے افغان حکام سے ملاقاتیں کیں اور ان کو بتایا کہ مارچ کے مہینے میں مردم شماری کی جائے تو انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آگاہ کردیا تھا مردم شماری کی جائے گی'۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف کا بلوچستان کا دورہ،سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ

خیال رہے کہ رواں ہفتے بلوچستان کے علاقے چمن میں مردم شماری ٹیم کو تحفظ فراہم کرنے والے سیکیورٹی اہلکاروں پر افغان بارڈر فورسز نے فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 2 سیکیورٹی اہلکاروں سمیت 12 افراد جاں بحق اور 40 زخمی ہوگئے تھے۔

افغان جارحیت کا جواب دینا پاکستانی مجبوری، جنرل عامر ریاض

کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض افغان فورسز کی جانب سے کی جانے والی جارحیت کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لینے چمن پہنچے جہاں انہوں نے چمن ہسپتال کا دورہ کیا، زخمیوں کی عیادت کی اور انہیں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض نے افغان جارحیت کو نادان شرارت جس کا جواب دینا پاکستان کی مجبوری قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج نے افغان فورسز کی چار سے پانچ پوسٹیں تباہ کرکے دراندازی کی کوشش ناکام بنادی اور پاکستان میں گھسنے والو کو ایسا ہی جواب ملے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں افغانستان کے نقصان پر خوشی نہیں تاہم جو بھی پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کرے گا اسے ایسا ہی جواب ملے گا۔

کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض نے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ افغانستان کا رویہ بہتر ہونے تک سرحد بند رہے گی۔

لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض نے افغان جارحیت کا مقابلہ کرنے پر چمن کے عوام کی بہادری کو بھی سراہا اور امید ظاہر کی بات چیت سے مسئلہ حل ہوجائے گا۔

تین روز میں تیسری فلیگ میٹنگ

دوسری جانب ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق چمن میں افغان فورسز کی جارحیت کے بعد تین روز میں تیسری فلیگ میٹنگ منعقد ہوئی۔

فلیگ میٹنگ میں دونوں جانب سے ارضیاتی ماہرین نے شرکت کی، جس میں سرحد کے ارضیاتی سروے پر اتفاق کیا گیا، اور یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ اس حوالے سے گوگل نقشوں سے مدد لی جائے گی۔

خیال رہے کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل ہونے والی دو فلیگ میٹنگ بے نتیجہ ثابت ہوئیں تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں