فرانس کے صدارتی اُمیدوار 39 سالہ ایمانوئل ماکروں نے مارین لے پین کو شکست دے کر صدارت کے عہدے کے لیے اپنی راہ ہمنوار کرلی۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فرانس کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق لبرل سنٹرسٹ کے امیدوار ایمانوئل ماکروں نے واضح کامیابی حاصل کرلی ہے۔

صدارتی نتائج کے مطابق انھوں نے اپنی مخالف مارین لے پین کو 35 کے مقابلے میں 65 فیصد ووٹ حاصل کرکے شکست سے دوچار کیا۔

اگر یہ نتائج حتمی ثابت ہوتے ہیں تو انھیں ملک کے کم عمر ترین صدر بننے کا اعزاز بھی حاصل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: فرانس: صدارتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 2 امیدوار کامیاب

میڈیا رپورٹس کے مطابق اتوار کو فرانس میں ہونے والے انتخابات میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گیے تھے۔

فرانس کے صدارتی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد ایمانوئل ماکروں کے حامی پیرس میں جمع ہوئے اور جشن منایا۔

23 اپریل کو ہونے والے پہلے مرحلے کے انتخابات میں 11 صدارتی امیدوار شامل تھے جن میں سرفہرست آنے والے دو امیدواروں نے فرانس کے لیے بالکل مختلف نظریات پیش کیے۔

لبرل سنٹرسٹ ایمانوئل ماکروں تجارت اور یورپی یونین کے حامی ہیں جب کہ مارین لے پین نے پناہ گزین مخالف پروگرام اور 'فرانس فرسٹ' یعنی سب سے پہلے فرانس کے نعرے پر اپنی مہم چلائی تھی۔

اس کے علاوہ وہ ملکی سطح پر یورو کرنسی کو ترک کرنا چاہتی تھیں اور یورپی یونین کی رکنیت برقرار رکھنے پر ریفرنڈم کرانے کی خواہش مند بھی تھیں۔

یہ بھی دیکھیں: فرانس میں صدارتی انتخابات

یاد رہے کہ ایمانوئل ماکروں موجودہ صدر فرانسس اولاندے کی حکومت میں وزیر برائے معیشت رہ چکے ہیں، تاہم وہ کبھی بھی ممبر اسمبلی نہیں رہے اور نہ ہی انھیں حکومت کا کچھ خاص تجربہ ہے۔

خیال رہے کہ سخت سیکیورٹی میں ہونے والے فرانسیسی صدارتی انتخابات نہ صرف یورپی یونین بلکہ امریکا اور برطانیہ کے لیے بھی نہایت اہم سمجھے جا رہے تھے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور برطانیہ کی وزیر اعظم تھریسامے کی جانب سے یورپی یونین کو خدا حافظ کہنے جیسے جذبات رکھنے کی وجہ سے فرانس کے حالیہ انتخابات کو یورپی یونین کے مستقبل کے لیے نہایت ہی اہم تصور کیا جارہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں