کوئٹہ : پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حوالے سے پاکستان کے اہم ترین صوبے بلوچستان کے شہر گوادر میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا، جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

لیویز ذرائع کے مطابق فائرنگ گوادر کے علاقے پشگان میں سڑک پر ہونے والے تعمیراتی کام پر مامور مزدوروں پر کی گئی جس کے نتیجے میں 8 مزدور موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جبکہ دو نے راستے میں دم توڑا۔

تاہم وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے ڈان ںیوز سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے میں 8 مزدوروں کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بلوچستان لبریشن آرمی کے ترجمان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: گوادر میں سی پیک کے تحت ایمرجنسی ہسپتال کا افتتاح

لیویز حکام کے مطابق مزدور ایک سڑک کی تعمیر میں مصروف تھے جب مسلح افراد نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

ہلاک ہونے والے مزدوروں کی لاشوں اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال گوادر منتقل کیا گیا جبکہ ہسپتال میں ایمرجنسی بھی نافذ کردی گئی۔

لیویز حکام کا کہنا ہے کہ فائرنگ کے بعد حملہ آور فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ مقتولین کا تعلق سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز سے ہے۔

واقعے کے بعد فرنٹیئر کور، پولیس اور لیویز کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی جبکہ واقعے کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔

وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کہا کہ ’را سے مالی مدد لینے والے پاکستان کی ترقی نہیں دیکھنا چاہتے، وعدہ کرتا ہوں دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے‘۔

مزید پڑھیں: گوادر میں مزدوروں پر حملہ، تین ہلاک

مقامی انتظامیہ کے عہدے دار منیر زماری نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو حملہ آور ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے جنہوں نے سڑک پر کام کرنے والے مزدوروں پر فائرنگ کی اور فرار ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے ایک ہی سڑک پر تین کلو میٹر کے فاصلے پر دو مختلف مقامات پر مزدوروں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

گوادر میں یہ حملہ ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب وزیراعظم پاکستان نواز شریف چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے ہمراہ چین کے دورے پر موجود ہیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز بھی بلوچستان کے شہر مستونگ میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفور حیدری کے قافلے کے قریب دھماکا ہوا تھا جس کے نتیجے میں 25 افراد جاں بحق جبکہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رہنما سمیت 42 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

پاکستان اور چین کے درمیان جاری چائنا پاکستان اقتصادی راہدری میں گوادر کا انتہاہی اہم کردار ہے کیوں کہ چین سے آنے والا تمام سامان گوادر کی بندرگاہ کے ذریعے ہی وسطی ایشیائی ممالک اور یورپ تک پہنچایا جائے گا۔

سی پیک کے درجنوں منصوبے بلوچستان میں جاری ہیں اور بڑے پیمانے پر ترقیاتی کام ہورہے ہیں جبکہ شدت پسند اس منصوبے کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی کوششیں کرتے رہتے ہیں۔

چین گوادر میں گرم پانی کی بندرگاہ تعمیر کررہا ہے جو کہ سی پیک کا انتہائی اہم حصہ ہے جبکہ سی پیک کے تحت جاری منصوبوں کی حفاظت کے لیے میری ٹائم سیکیورٹی فورس اور اسپیشل سیکیورٹی ڈویژن کو تعینات کیا گیا ہے۔

ان خصوصی فورسز کو سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے غیر ملکی اور مقامی افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے تعینات کیا گیا تھا۔

چین سی پیک منصوبوں پر تقریباً 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے جو کہ خطے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوسکتا ہے۔


تبصرے (0) بند ہیں