ماہرِ قانون بیرسٹر سعد رسول نے بھارت کے پاکستان میں گرفتار جاسوس کلبھوشن یادیو کے معاملے پر اسلام آباد کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہے اگر پاکستان نے بھارت کو کلبھوشن تک قونصلر رسائی دی، تو وہ خفیہ معلومات بھی اس تک پہنچ سکتی ہیں، جو کلبھوشن نے بطور جاسوس حاصل کیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر سعد رسول کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث افراد پر لاگو نہیں ہوتا جبکہ نہ ہی انسانی حقوق کا بین الاقوامی قانون اس بات کی اجازت دیتا، لہذا بھارت کا یہ مطالبہ قانونی طور پر جائز نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ اگرچہ بھارت کا الزام ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کو ایران سے اغواء کرکے زبردستی بیان لیا، تو اسے یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ایسا کرنا ہوتا تو پھر ہماری مشرقی سرحد پر بہت سے لوگ آتے جاتے ہیں تو یہ کام وہاں سے بھی ہوسکتا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا یہ الزام غلط ہے، کیونکہ کلبھوشن نے خود یہ اعتراف کیا تھا کہ وہ کراچی اور بلوچستان میں دہشت گرد سرگرمیوں میں ملوث رہا، تو ایسا ممکن نہیں کہ وہ یہ کام ایران سے بیٹھ کر کرتا ہو۔

انھوں نے مزید کہا کہ 'جس طرح سے پاکستان و بھارت دونوں نے عالمی عدالتِ انصاف میں اپنے اپنے دلائل پیش کیے ہیں تو انہیں دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان کا مؤقف حقیقی اور قانونی دونوں لحاظ سے سخت ہے'۔

سعد رسول نے کہا کہ عالمی عدالت نے اب فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، تو حتمی فیصلے پر ہی پتا چلے گا کہ اس معاملے کا مستقبل کیا ہوگا۔

مزید پڑھیں: عالمی عدالت کلبھوشن کیس کی سماعت نہیں کرسکتی، پاکستان

خیال رہے کہ عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان کی جانب سے سزائے موت سنائے جانے کے حوالے سے کیس کی جس کے پہلے مرحلے میں بھارت کے دلائل پیش کئے جبکہ پاکستانی ٹیم نے دوسرے مرحلے میں اپنے دلائل پیش کیے۔

عالمی عدالت انصاف میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزا کے خلاف دائر بھارتی درخواست پر پاکستانی وکلا کی ٹیم نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا اس لیے یہاں کیس نہیں چلایا جاسکتا۔

عالمی عدالت انصاف میں پاکستان کی نمائندگی ڈائریکٹر جنرل (جنوبی ایشیا اور سارک) ڈاکٹر محمد فیصل کررہے تھے، جن کے ساتھ پاکستانی وکلاء کی ٹیم موجود تھی۔

ڈاکٹر فیصل نے عدالت کو بتایا کہ ویانا کنوینشن کے مطابق یہ مقدمہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی جاسوس کو تمام متعلقہ قانونی کارروائی مکمل کیے جانے کے بعد سزائے موت سنائی گئی ہے اور اسے خود پر موجود الزامات کے دفاع کیلئے وکیل بھی فراہم کیا گیا تھا۔

کلبھوشن یادیو کے معاملے پر عالمی عدالت انصاف نے دونوں فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا اور کیس کی سماعت ملتوی کردی۔

اس سے قبل سماعت کے آغاز میں بھارت نے اقوام متحدہ کی عالمی عدالت انصاف سے اپیل کی ہے کہ پاکستان کو کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کو معطل کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں کیونکہ اس فیصلے سے کلبھوشن کے بنیادی حقوق مجروح ہوئے ہیں۔

اپنے دلائل کے دوران بھارتی وکلاء کی ٹیم کے سربراہ ہریش سالوے نے توجہ پاکستان کے کلبھوشن یادیو تک قونصلر رسائی کے انکار پر ہی مرکوز رکھی۔

سالوے کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال انتہائی سنگین اور ہنگامی ہے، بھارت پاکستان کو مارچ 2016 سے اب تک متعدد مرتبہ کلبھوشن یادیو تک کونسلر رسائی دینے کی درخواست دے چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن یادیو کون ہے؟

یاد رہے کہ رواں ہفتے بھارت نے آئی سی جے کو خط لکھ کر کلبھوشن یادیو کی سزا کے معاملے پر پاکستان پر ویانا کنوینشن کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا تھا۔

بھارت نے 10 مئی کو جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت کے خلاف عالمی عدالت انصاف سے رابطہ کیا تھا۔

بھارت کے رابطہ کرنے کے بعد آئی سی جے کی جانب سے پریس ریلیز جاری کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ 'بھارت کا دعویٰ ہے کہ انڈین نیوی کے ریٹائرڈ افسر کلبھوشن یادیو کو پاکستان نے ایران سے اغوا کیا اور بعد ازاں یہ ظاہر کیا گیا کہ اسے 3 مارچ 2016 کو بلوچستان سے گرفتار کیا گیا'۔

واضح رہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پاکستان میں فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے گذشتہ ماہ موت کی سزا سنائی تھی۔

کلبھوشن کو 3 مارچ 2016 کو حساس اداروں نے بلوچستان کے علاقے ماشکیل سے جاسوسی کے الزام کے تحت گرفتار کیا تھا۔

'را' ایجنٹ کی گرفتاری کے چند روز بعد اس کی ویڈیو بھی سامنے لائی گئی تھی، جس میں کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا تھا کہ اسے 2013 میں خفیہ ایجنسی 'را' میں شامل کیا گیا اور وہ اس وقت بھی ہندوستانی نیوی کا حاضر سروس افسر ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں