کراچی میں جس 'پر اسرار' بیماری سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا تھا، اس بیماری کی تشخیص ’چکن گونیا‘ کے نام سے کی گئی ہے۔

مچھر سے پھیلنے والی بیماریوں ملیریا اور ڈینگی کے بعد چکن گونیا نامی وائرس نے کراچی کے باسیوں کو اپنا نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا قاتل جاندار کون؟

گزشتہ سال عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور وزارت صحت نے پاکستان میں 'چکن گونیا' نامی وائرس کی موجودگی کی تردید کر دی تھی تاہم مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے اس بیماری کے کراچی میں موجود ہونے کا انکشاف کیا۔

لیکن آخر چکن گونیا ہے کیا؟

• یہ مرض مچھر کے کاٹنے سے انسان میں پھیلتا ہے۔

• اس مرض کی علامات میں تیز بخار، جوڑوں کا درد، پٹھوں کا درد، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور خارش شامل ہیں۔

• جوڑوں کا درد اکثر کمزروی کا باعث بنتا ہے اور ہر مرحلے پر اس کی شدت مختلف ہوسکتی ہے۔

• اس مرض کی کچھ علامات ڈینگی وائرس سے مشابہت رکھتی ہیں اور جن علاقوں میں ڈینگی کا مرض عام ہے، وہاں کے مریضوں میں یہ مرض غلط طور پر بھی تشخیص ہوسکتا ہے۔

• اس مرض کا علاج موجود نہیں تاہم علامات کے علاج سے مرض میں کمی آتی ہے۔

• چکن گونیا کے مرض میں اضافے کی وجہ رہائشی علاقوں میں مذکورہ وائرس سے متاثرہ مچھروں کی افزائش ہے۔

• یہ مرض شاذ و نادر ہی مہلک ہے۔

• چکن گونیا افریقہ، ایشیا اور برصغیر کے علاقوں میں موجود ہے۔

چکن گونیا کا علاج

امریکی ویب سائٹ سنٹرز فار ڈیزیز کنڑول اینڈ پریونشن کی رپورٹ کے مطابق چکن گونیا کو روکنے یا اس کا علاج کرنے کے لیے اب تک کوئی دوا نہیں بنائی جاسکی۔

تاہم اس بیماری کی علامات کا علاج کرنا ضروری ہے، ساتھ ہی درج ذیل اقدامات کیے جاسکتے ہیں۔

  • زیادہ سے زیادہ آرام کریں

  • پانی کا زیادہ استعمال کریں

  • ڈاکٹر سے رجوع کے بعد بخار اور درد کی دوا کھائی جاسکتی ہے

  • اگر پہلے سے کسی بیماری کی دوا کھا رہے ہیں تو مزید دوائیں ڈاکٹر سے پوچھ کر کھائیں

  • اگر آپ کو چکن گونیا ہوچکا ہے تو بیماری کے تقریباً پہلے ہفتے خود کو مچھروں کے کاٹنے سے محفوظ رکھیں

  • بیماری کے پہلے ہفتے کے دوران یہ مرض آپ کے خون میں موجود ہوتا ہے، جو کسی اور مچھر کے کاٹنے پر اس میں منتقل ہوسکتا ہے، جو پھر دیگر افراد میں اس وائرس کو منتقل کرسکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں