ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا کو بتائیں کہ انہوں نے نائن الیون جیسے ایک اور حملے سے بچنے کے لیے سعودی عرب سے اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغاز کیا۔

خیال رہے کہ ریاض اور تہران علاقے کے سخت ترین حریف ہیں، جو ایک دوسرے پر مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ علاقوں میں انتہاپسندی، فرقہ واریت اور تشدد کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔

سعودی عرب کے ناقدین کا کہنا ہے کہ ریاض کے اسلام سے متعلق قدرے سخت اقدامات انتہاپسندی کا سبب بنتے ہیں، جب کہ کچھ ممالک اسلامی بادشاہت کو نائن الیون حملوں کا ذمہ دار بھی سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا ایران پر فرقہ وارانہ فسادات اور دہشت گردی کا الزام

نائن الیون حملوں میں ملوث ہائی جیکرز میں سے زیادہ تر کا تعلق سعودی عرب سے تھا، ان کی جانب سے کیے گئے حملوں میں 3 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوئے تھے۔

تاہم سعودی عرب نے نائن الیون حملوں میں ملوث 19 ہائی جیکرز کو کسی طرح کی بھی مدد فراہم کرنے جیسے الزامات کی تردید کرچکا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائیٹرز‘ نے اپنی خبر میں بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے لندن کے العربیہ الجدید نیوز نیٹ ورک میں 21 مئی کو ایڈیٹوریل لکھا۔

خبر رساں ادارے کے مطابق جواد ظریف نے اپنے ایڈیٹوریل میں لکھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے خطے سمیت اپنے دوست مغربی ممالک میں دہشت گردی روکنے اور نائن الیون جیسے حملوں سے بچنے کے لیے مذاکرات کرنا لازمی تھے۔

خبر رساں ادارے نے بتایا کہ جواد ظریف نے مزید لکھا کہ ’ہوسکتا ہے کہ امریکیوں کو جلد ہی اس بات کا پتہ چل جائے کہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر کس نے گرایا، کیوں کہ ان کے پاس انتہائی خفیہ دستاویزات ہیں، ہوسکتا ہے آپ کو دستاویزات دیکھنے کے بعد پتہ چلہ کہ یہ سعودی تھی‘ بحرحال آپ کو جلد پتہ لگ جائے گا۔

مزید پڑھیں: نائن الیون : امریکی بیوہ کا سعودیہ پر مقدمہ

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر 20 مئی کو ریاض پہنچے، جہاں انہوں نے 21 مئی پہلی عرب-امریکا اسلامی کانفرنس میں اہم خطاب کیا، جس میں انہوں نے ایران کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے اسے خطے میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے اور دہشت گردی کے لیے ایندھن قرار دیا۔

عرب-امریکا اسلامی کانفرنس میں 35 سے زائد ممالک کے سربراہوں نے شرکت کی، جس میں سے زیادہ تر سعودی عرب کے دوست ممالک شامل تھے، ایران اس اتحاد کا حصہ نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں