بھارتی فورسز کی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں آزاد جموں و کشمیر کے سرحدی گاؤں میں ایک پاکستانی خاتون ہلاک ہوگئیں۔

ڈپٹی کمشنر چوہدری گفتار نے بتایا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے فائر کیا جانے والا شیل ضلع بھمبر کے گاؤں نالی میں ایک گھر میں گرا جس کے نتیجے میں 60 سالہ فرزند بیگم اہلیہ نور حیسن ہلاک ہوگئیں۔

خیال رہے کہ نالی گاؤں تحصیل بارنالہ میں آتا ہے لیکن یہ تحصیل سامہانی سے منسلک ہے جسے ماضی میں بھارتی فورسز نے متعدد مرتبہ فائرنگ کا نشانہ بنایا۔

بارنالہ تھانے کے ایڈیشنل ایس ایچ او حنیف علی نے بتایا تھا کہ بھارتی فورسز نے رات 3 بچے شیلنگ کا آغاز کیا تھا جس کے نتیجے میں ہلاکت صبح 4 سے 5 کے درمیان ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: غلطی سے سرحد پارکرنیوالی خاتون بھارتی فوج کی فائرنگ سے جاں بحق

ان کا کہنا تھا کہ موبائل فون پہاڑی علاقے میں کام نہیں کرتے جس کے باعث انھوں نے مذکورہ معلومات بتانے کیلئے پولیس کانسٹیبل کو روانہ کیا تھا۔

مذکورہ خاتون کی ہلاکت کے بعد رواں ماہ بھارتی فورسز کی اشتعال انگیز فائرنگ کے نیتجے میں ہلاک ہونے والے پاکستانیوں کی تعداد 3 ہوگئی ہے جبکہ ان واقعات میں کم سے کم 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پاک-بھارت حالیہ کشیدگی

یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

ہفتہ یکم اپریل کو بھی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے چری کوٹ سیکٹر پر بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک شہری عتیق قریشی ولد خلیل قریشی زخمی ہوگیا، جو بعدازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا۔

اس سے قبل گذشتہ ماہ مارچ میں بھی بھارت کی جانب سے ایل او سی کے متعدد سیکٹرز پر متعدد مرتبہ بلااشتعال فائرنگ کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کنٹرول لائن پر بھارتی فائرنگ سے 60 سالہ خاتون جاں بحق

18 مارچ کو بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول کے کوٹ کہتیرا سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک 60 سالہ خاتون جاں بحق ہوگئی تھیں۔

12 مارچ کو بھی بھارتی فورسز کی فائرنگ کے نتیجے میں گاوَں چفہ کا رہائشی 60 سالہ بزرگ اور ایک 15 سالہ لڑکی زخمی ہوگئی تھی۔

اس سے قبل 9 مارچ کو بھی لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں ایک پاکستانی خاتون زخمی ہوئی تھیں۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

8 نومبر کو بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے بٹل سیکٹر پر بلا اشتعال پر فائرنگ کی گئی تھی۔

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے ایک روز قبل 30 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارت نے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے: سیکریٹری خارجہ

19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں