اسلام آباد: حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے 2 ارکان پر وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کو ہراساں کرنے کا الزام عائد کردیا۔

پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب اور دانیال عزیز نے جے آئی ٹی کے 2 ارکان — سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے بلال رسول اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عامر عزیز کے رویے پر اعتراضات اٹھائے۔

دوسری جانب لیگی رہنماؤں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے لیے عدلیہ کے 'نرم رویے' پر بھی اعتراضات اٹھائے۔

مزید پڑھیں: حسین نواز سےجے آئی ٹی کی 5 گھنٹے تفتیش

مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا کہ جے آئی ٹی کے 2 ارکان شریف خاندان کے لیے جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں، انھوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ (ن) پہلے ہی جے آئی ٹی کے ان 2 افسران کے خلاف اپنے تحفظات کا اظہار کرچکی ہے۔

وزیر مملکت نے جے آئی ٹی کے مذکورہ 2 ارکان پر وزیراعظم نواز شریف کے کزن طارق شفیع سے بدسلوکی کا الزام عائد کرتے ہوئے بتایا کہ انھوں نے طارق شفیع کو کہا کہ جے آئی ٹی کے سامنے دوبارہ پیش نہ ہوں۔

مریم اورنگزیب نے الزام عائد کیا کہ انھوں نے طارق شفیع سے کہا کہ اگر وہ پاناما پیپر کیس کے سلسلے میں جمع کرائے گئے اپنے حلف نامے کو واپس نہیں لیتے تو انھیں جیل بھیجا جاسکتا ہے، وزیر مملکت نے سوال کیا، 'جے آئی ٹی ارکان کسی کو کیسے یہ بتا سکتے ہیں کہ انھیں کیا جمع کرانا ہے اور کیا نہیں'؟

یہ بھی پڑھیں: جے آئی ٹی کے دو ارکان پر حسین نواز کا اعتراض مسترد

ان کا کہنا تھا کہ بلال رسول اور عامر عزیز کو سب کے سامنے آکر یہ واضح کرنا چاہیئے کہ شریف خاندان کے مخالفین کے ساتھ ان کی دوستی اور روابط جے آئی ٹی ارکان کی کارکردگی پر اثر انداز نہیں ہوگی۔

وزیر مملکت نے کچھ دستاویزات کے لیک ہوجانے پر بھی تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ بات پریشان کن تھی کہ جے آئی ٹی کی جانب سے حسین نواز کی طلبی کے سمن سوشل میڈیا پر دیکھے گئے۔

انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو جے آئی ٹی کے سمن کے لیک ہونے اور اس کے سیاسی آلے کے طور پر استعمال ہونے کے معاملے کا نوٹس لینا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاناما تحقیقات: حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ حسین نواز ایک غیر رہائشی پاکستانی کی حیثیت سے جے آئی ٹی کی ہدایات کی پاسداری کرنے کے پابند نہیں ہیں، لیکن وہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے کیونکہ وہ قانون کا احترام کرتے ہیں۔

دوسری جانب لیگی رہنما دانیال عزیز نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انھیں اشتہاری قرار دیا، ان کا کہنا تھا، 'یہ بات عجیب ہے کہ ایک قانون توڑنے والا شخص کسی قسم کے خوف کے بغیر آزادانہ گھوم رہا ہے'۔

انھوں نے الیکشن کمیشن آف پاکستان پر عمران خان سے نرم رویہ روا رکھنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے سامنے پیش نہ ہونے پر بھی عمران خان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا جارہا ۔

یہ خبر 31 مارچ 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں