اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز تیسری بار پاناما اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے قائم کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے روبرو پیش ہوئے۔

جے آئی ٹی میں پیشی کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حسین نواز نے ایک بار پھر کہا کہ اگر تفتیش کے دوران کسی نے تعصب کا مظاہرہ کیا تو وہ سپریم کورٹ اور عوام کی عدالت جائیں گے۔

جمعرات کے روز حسین نواز تیسری بار جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے اور تقریباً 6 گھنٹے تک ان سے تفتیش کا عمل جاری رہا۔

میڈیا سےگفتگو میں حسین نواز نے بتایا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے پوچھے گئے تمام سوالوں کے جواب دے دیے ہیں اور دستاویزات بھی فراہم کردی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'حسین نواز کو جے آئی ٹی کے 2 ارکان نے ہراساں کیا'

حسین نواز نے کہا کہ اگر قانون سے ہٹ کر کچھ پوچھا گیا تو وہ سپریم کورٹ اور عوامی عدالت میں جا سکتے ہیں۔

ایک سوال پر حسین نواز کا کہنا تھا کہ 'فوج قید تنہائی میں پوچھ گچھ کرتی تھی مگر آج ایسا نہیں ہے البتہ ، وزیراعظم اور ان کے خاندان کے خلاف کسی جرم کا ثبوت ہے ہی نہیں اور نہ ہی کسی کو کوئی ثبوت ملے گا۔

حسن نواز اور مریم صفدر کی طلبی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر حسین نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی جسے بھی بلائے گی وہ یہاں پیش ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی میں جمع کرائے جانے والے دستاویزات کو جب سپریم کورٹ نے عام نہیں کیا تو وہ بھی اسے منظر عام پر نہیں لاسکتے۔

حسین نواز نے کہا کہ انہیں آج بھی اپنے وکیل کو ساتھ بٹھانے کی اجازت نہیں دی گئی۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان نے جے آئی ٹی کی غیر جانبداری پر سوال اٹھا دیے

جے آئی ٹی کی پوچھ گچھ کے دوران مسلم لیگ ن کی مقامی قیادت سمیت مئیر اسلام آباد بھی جوڈیشل اکیڈمی کے باہر موجود تھے۔

ذرائع کے مطابق حسین نواز جمعہ کو بھی جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہونگے اور سوالوں کے جوابات دیں گے۔


تبصرے (0) بند ہیں