پاک فوج نے صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں یکم سے 3 جون کے دوران دہشت گردوں کے خلاف کی گئی کارروائی کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس آپریشن کے دوران 2 خودکش حملہ آوروں سمیت 12 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کے مطابق آپریشن کے دوران دو خود کش حملہ آوروں سمیت 12 انتہائی خطرناک دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں دو افسران سمیت فورسز کے 5 اہلکار زخمی ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ 10 سے 15 کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات پر یکم جون سے 3 جون تک مستونگ میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کیا گیا تھا۔

دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاعات اسپلنجئی، کوہ سیاہ، کوہ مروان میں تھیں اور ان دہشت گردوں کا تعلق کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور لشکر جھنگوی سے تھا جبکہ یہ تنظیمیں داعش کے ساتھ مواصلاتی رابطے میں تھیں۔

آئی ایس پی آر کے بیان میں بتایا گیا کہ کالعدم تنظیمیں داعش کو بلوچستان میں قدم جمانے کے لیے سہولت فراہم کررہی تھیں۔

مزید پڑھیں: 'مستونگ آپریشن میں داعش کی اعلیٰ قیادت ہلاک'

مزید کہا گیا کہ مولانا عبدالغفور حیدری پر حملہ کرنے والا دہشت گرد بھی اسی پناہ گاہ سے بھجوایا گیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے دعویٰ کیا کہ آپریشن میں غاروں سے آئی ای ڈی بنانے کی سہولت اور اسلحہ و گولہ بارود کا ذخیرہ برآمد ہوا، جس میں 50 کلوگرام بارودی مواد،3 خودکش جیکٹس،18 گرنیڈ اور 6 راکٹ لانچر شامل ہیں۔

پاک فوج نے دعویٰ کیا کہ کامیاب آپریشن کے باعث داعش کا بلوچستان میں انفرااسٹرکچر قائم کرنے سے پہلے تباہ کردیا گیا۔

آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے کامیاب آپریشن پر سدرن کمانڈ، خفیہ اداروں اور سیکیورٹی اداروں کو مبارکباد دی۔

اس سے قبل 3 جون کو سیکیورٹی حکام کے حوالے سے رپورٹس آئی تھیں کہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں ایک اہم انسداد دہشت گردی آپریشن کے دوران داعش کے اہم کمانڈرز کو ہلاک کردیا گیا۔

یہ آپریشن کوئٹہ سے اغوا کیے جانے والے دو چینی باشندوں کی بازیابی کے لیے انتہائی خفیہ معلومات کے تحت کیا گیا تھا، سیکیورٹی حکام کی جانب سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا تھا کہ آپریشن کے دوران چینی باشندوں کے اغوا میں استعمال ہونے والی گاڑی برآمد کرلی گئی۔

گذشتہ ماہ مستونگ میں ہی سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین مولانا عبدالغفور حیدری کے قافلے پر ہونے والے خود کش دھماکے میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے تاہم ڈپٹی اسپیکر اس حملے میں محفوظ رہے تھے۔

سیکیورٹی ذرائع کا کہنا تھا کہ گذشتہ ہفتے کو مستونگ میں شروع کیا جانے والا آپریشن انتہائی خفیہ رکھا گیا تھا تاکہ آپریشن کے حوالے سے کسی قسم کی اطلاعات لیک نہ ہوں۔

تبصرے (0) بند ہیں