وزیراعظم نواز شریف کے چھوٹے صاحبزادے حسن نواز آج دوسری مرتبہ پاناما پیپرز کیس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے روبرو پیش ہوگئے۔

جے آئی ٹی کی حسن نواز سے تفتیش تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہی جبکہ ذرائع کے مطابق حسن نواز نے جے آئی ٹ کو نیلسن اینڈ نیسکول کے متعلق دستاویزات فراہم کی ہیں۔

حسن نواز کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی آمد کے موقع پر انتہائی سخت سیکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے اور غیر متعلقہ افراد کو اکیڈمی سے دور رکھنے کے لیے بھاری تعداد میں پولیس کی موجودگی کے ساتھ خاردار تاریں بھی لگائی گئی تھیں۔

پیشی کے موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے متعدد رہنما اور کارکنان کی بڑی تعداد موجود تھی۔

یہ جے آئی ٹی ہے یا جیمز بانڈ کی 007 کی فلم؟ آصف کرمانی

اس موقع پر لیگی رہنما آصف کرمانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حسن نواز کی آج جے آئی ٹی میں دوسری پیشی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے بعض ارکان پر تحفظات ہیں جس سے عدالت عظمٰی کو آگاہ کردیا ہے۔

مزید پرھیں: حسن نواز بھی پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش

ساتھ ہی انھوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کوئی جے آئی ٹی ہے یا جیمز بانڈ کی 007 کی فلم؟ یہ سنسنی کیوں پھیلائی جارہی ہے؟ اور حسین نواز کی تصویر لیک کرنے کا کیا مقصد ہے؟

لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ حسین نواز کی تصویر تحقیقاتی کمرے کی ہے، جے آئی ٹی ارکان کی ناک کے نیچے سے حسین نواز کی تصویر کیسے لیک ہوئی؟ اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔

آصف کرمانی نے کہا کہ کچھ دنوں پہلے اچانک ایمبولینس جوڈیشل اکیڈمی بلائی گئی اور سنسنی پھیلانی کی کوشش کی گئی تھی، ایمبولینس اسکینڈل کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں اللہ تعالیٰ کے رحم و کرم پر یقین رکھتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ حسین نواز جمعہ کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: حسین نواز کی چوتھی مرتبہ پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیشی

انھوں نے مطالبہ کیا کہ عدالت جے آئی ٹی کے تمام تقاضے پورے کرائے۔

ایک سوال کے جواب میں آصف کرمانی نے کہا، 'نواز شریف نے کہا تھا کہ ہم اداروں کا احترم کرتے ہیں اور تمام ادارے بھی ایک دوسرے کا احترم کریں'۔

انھوں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'مخالفین چلے ہوئے کارتوس' ہیں۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما طارق فضل چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہمارے خلاف الزام تراشیاں جاری ہیں جبکہ ہمارے تحفظات کا مقصد کسی کو متنازع بنانا نہیں ہے۔

انھوں نے کہا کہ حسین نواز کی تصویر والے معاملے پر ہمیں بہت دکھ ہوا، حسین نواز کی تصویر جاری کرکے تضحیک کی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی بحالی اور اس کے تحفظ کے لیے ہم نے حلف لیا ہے، لہذا الزام تراشی بند کرکے جائز شکایات دور کی جائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں