روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ شام کے شہر رقہ میں روسی فضائیہ کی بمباری میں داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی اطلاعات کی جانچ کررہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز نے روسی نیوز ایجنسی کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں کہا کہ فضائی کارروائی 28 مئی کو کی گئی تھی جس میں داعش کی قیادت کے ایک اجلاس کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

روسی وزارت دفاع کا مزید کہنا تھا کہ ’ان اطلاعات، جن کی متعدد دیگر ذرائع سے جانچ کی گئی ہیں، کے مطابق داعش کے سربراہ ابو بکر البغدادی اس اجلاس میں موجود تھے، جس کو فضائی کارروائی میں نشانہ بنایا گیا تھا‘۔

مزید پڑھیں: داعش کے’خلیفہ‘ابوبکرالبغدادی کےزخمی ہونےکی اطلاع

خیال رہے کہ پانچ روز قبل مِرر نے شامی میڈیا کی رپورٹس کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدای کو فضائی کارروائی کے دوران ہلاک کردیا گیا۔

شامی میڈیا کے دعوے کے مطابق انھیں گذشتہ ہفتے ہلاک کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ فضائی کارروائی کے دوران داعش کے زیر کنٹرول علاقے رقہ میں شدید بمباری کی گئی، جس کی تصاویر داعش کی نیوز ایجنسی اعماق نے آن لائن بھی جاری کی ہیں۔

یاد رہے کہ رواں سال مارچ میں یہ رپورٹس سامنے آئیں تھیں کہ ابو بکر البغدادی امریکا کی اتحادی افواج کی مدد سے عراقی فورسز کی جانب سے موصل میں شروع کیے گئے آپریشن کے دوران مبینہ طور پر فرار ہوگئے ہیں جبکہ انھوں نے فرار ہونے سے قبل موصل جنگ کی کمانڈ مقامی کمانڈر کے حوالے کردی تھی۔

عراقی فوج نے فروری سے موصل کے مغربی علاقے میں آپریشن شروع کیا ہے، جب کہ مشرقی موصل کو رواں برس جنوری میں فتح کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: داعش سربراہ ابوبکر بغدادی کا نائب امریکی حملے میں ہلاک

واضح رہے کہ عراق اور شام کے بڑے رقبے پر داعش نے جون 2014 میں قبضہ کرکے اپنی حکومت کے قیام کا اعلان کیا تھا۔

داعش نے اپنی حکومت کو الدولۃ الاسلامیہ نام دیا تھا جبکہ ابوبکر البغدادی نے خلیفہ ہونے کا اعلان کیا تھا، اس کے بعد کئی بار ابوبکر البغدادی کے زخمی اور ہلاک ہونے کی اطلاعات سامنے آتی رہی ہیں، تاہم کبھی ان خبروں کی تصدیق نہ ہو سکی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں