جے آئی ٹی تفتیش کے دوران ویڈیو ریکارڈنگ غلط نہیں، سپریم کورٹ
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادے حسین نواز کی تصویر لیک کرنے اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی جانب سے ویڈیو ریکارڈنگ کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے جے آئی ٹی کے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) پر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے حسین نواز کی درخواست پر فیصلہ پڑھ کر سنایا، جو 14 جون کو محفوظ کیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ویڈیو ریکارڈنگ صرف ٹرانسکرپٹ کی درستگی کے لیے کی جا سکتی ہے، ویڈیو ریکارڈنگ ٹرانسکرپٹ کی تیاری کے لیے ضروری ہے اور جب تک قانون نہیں بنتا ویڈیو ریکارڈنگ ثبوت کے طور پر عدالت میں پیش نہیں کی جا سکتی۔
مزید پڑھیں: جےآئی ٹی تفتیش کےدوران ویڈیو ریکارڈنگ کا معاملہ، فیصلہ ملتوی
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جس شخص نے تصویر لیک کی اس کی نشاندہی ہو چکی ہے، اس شخص کے خلاف کارروائی بھی ہوچکی ہے۔
عدالت نے کہا کہ جے آئی ٹی کو تحفظات سے آزاد ہونا چاہیے، ٹیم سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں کام کر رہی ہے، اگر کسی کو اعتراض ہو تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اختیار رکھتا ہے۔
سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے آئی بی پر لگائے گئے الزامات پر اٹارنی جنرل سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ میں بتایا جائے کہ اگر الزامات میں صداقت ہے تو کیا قانونی کارروائی ہو سکتی ہے؟
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آئی بی کے معاملے پر تحریری جواب جمع کرائیں اور اٹارنی جنرل فوٹو لیک کے معاملے پر بھی اپنا جواب جمع کرائیں۔
یہ بھی پڑھیں: اٹارنی جنرل کو جے آئی ٹی کے تحفظات کا جائزہ لینے کی ہدایت
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جس اخبار نے جو لکھنا ہے لکھیں، عدالت کسی سے خوفزدہ نہیں، حکومتی ادارے عدالت کو جواب دینے کی بجائے پریس کانفرنس کرتے ہیں اور حکومت اپنے حق میں آرٹیکل چھپواتی ہے۔
بینچ میں شامل جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ ہم یہاں نابالغ تو نہیں بیٹھے ہوئے، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنایا جائے، اخبار پڑھ کر لگتا ہے اٹارنی جنرل کی ضرورت نہیں۔
جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ عدالتی کارروائی کو پوشیدہ رکھا جائے، تاہم جے آئی ٹی رپورٹ کو خفیہ رکھیں گے اور تحقیقاتی رپورٹ کو منظر عام پر نہیں لایا جائے گا۔
جس پر اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ تصویر لیک کی تحقیقاتی رپورٹ پبلک کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔
مزید پڑھیں: متعلقہ اداروں کا ریکارڈ تبدیل کیا جارہا ہے، جے آئی ٹی کا شکوہ
اس کے بعد عدالت نے اٹارنی جنرل کو عید کے بعد آئی بی سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جواب عدالت سے پہلے میڈیا کو نہ جائیں جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالتی وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت بینچ کی دستیابی سے مشروط ہوگی، بینچ کی تشکیل چیف جسٹس کا اختیار ہے۔
جس کے بعد عدالت نے کیس کی آئندہ سماعت عید کی چھٹیوں کے بعد بینچ کی دستیابی سے مشروط کرتے ہوئے اور جے آئی ٹی کی درخواست پر سماعت عید کے بعد تک کے لیے ملتوی کردی۔











لائیو ٹی وی