پشاور پولیس نے خفیہ اطلاع پر آپریشن کرتے ہوئے 2 مبینہ دہشت گردوں کو ہلاک کردیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 5 اہلکار زخمی ہوگئے۔

خفیہ اطلاع پر پشاور کے علاقے چمکنی میں پولیس آپریشن کے دوران دہشت گردوں نے پولیس ٹیم پر فائر کھول دیا جس کے نتیجے میں 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوئے۔

پولیس حکام کے مطابق یہ دہشت گرد ایک خالی عمارت میں موجود تھے جو پہلے فلور مل کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔

حکام کا مزید بتانا تھا کہ علاقے میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر شروع کیا جانے والا یہ آپریشن تین گھنٹوں تک جاری رہا۔

آپریشن کے دوران پولیس کی مدد کے لیے فورسز کی بھاری نفری بھی جائے حادثہ پر پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 2 دہشت گرد ہلاک

آپریشن میں زخمی ہونے والے اہلکاروں میں پاک فوج کے دو جوان، اور دو اسٹیشن ہاؤس آفیسرز (ایس ایچ اوز) سمیت تین پولیس اہلکار شامل ہیں۔

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کا مبینہ سہولت کار گرفتار کیا جاچکا ہے جبکہ عمارت میں موجود چند افراد کی گرفتاری بھی عمل میں آئی۔

کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) پشاور طاہر خان کے مطابق عمارت کے سرچ آپریشن کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ، بارودی مواد، ڈیٹونیٹرز، فوٹیج اور کئی دستاویزات بھی برآمد ہوئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خالی عمارت کے مالک سے جلد ہی پوچھ گچھ کا آغاز کیا جائے گا۔

سی سی پی او نے آپریشن میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر بتائی۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا: سرچ آپریشن کے دوران 6 دہشت گرد ہلاک

انسپیکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) صلاح الدین نے آپریشن کو پشاور پولیس کی بڑی کامیابی قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد پولیس پر ہونے والے تازہ ترین حملوں اور علاقے میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث منظم نیٹ ورک کا حصہ تھے۔

آئی جی پی کے مطابق 'ہلاک دہشت گردوں میں دہشت گردوں کا کمانڈر بھی شامل تھا'۔

چارسدہ میں پولیس اے ایس آئی ہلاک

دوسری جانب چارسدہ کے علاقے مندنی میں پولیس اور سیکیورٹی فورسز کے سرچ آپریشن کے دوران اشتہاریوں کی فائرنگ سے اسسٹنٹ سب انسپیکٹر پولیس (اے ایس آئی) خان ولی شہید ہوگئے، پولیس کی جوابی کارروائی میں ایک اشتہاری بھی مارا گیا۔

بعد ازاں پولیس افسر خان ولی کی نماز جنازہ چارسدہ پولیس لائن میں ادا کی گئی جس میں ضلع ناظم اور اعلٰی پولیس افسران نے شرکت کی، نماز جنازہ کے بعد شہید اہلکار کا جسد خاکی آبائی علاقے روانہ کردیا گیا۔

واضح رہے کہ پشاور کے مختلف علاقوں میں خفیہ اطلاعات پر ان آپریشنز کا آغاز گذشتہ روز پاراچنار اور کوئٹہ میں ہونے والی دہشت گرد کارروائیوں کے بعد کیا گیا ہے۔

گذشتہ روز وفاق کے زیر انتظام فاٹا کی کرم ایجنسی کے صدر مقام پاراچنار میں یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ دونوں دھماکے ٹل اڈہ کے قریب طوری مارکیٹ میں ہوئے تھے۔

اس سے قبل جمعہ کی صبح کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکے میں بھی 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد جاں بحق اور دو درجن سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ دھماکا کوئٹہ کے انتہائی حساس علاقے گلستان روڈ پر قائم انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس احسن محبوب کے دفتر کے قریب ہوا تھا۔

دونوں دہشت گرد کارروائیوں کے بعد پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کے بعد ملک بھر میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور خصوصی آپریشنز کا آغاز کردیا گیا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے آرمی چیف کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ملک بھر میں سیکیورٹی سخت کرکے انٹیلی جنس بنیادوں پر آپریشنز شروع کر دیئے گئے ہیں، جبکہ یہ آپریشن انٹیلی جنس دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر کیے جا رہے ہیں۔‘

تبصرے (0) بند ہیں