اسلام آباد: قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) نے دار الحکومت کی پولیس کو نلور گاؤں میں لڑکی پر فائرنگ کرنے والے شخص کے خلاف ایف آئی آر میں غیرت کے نام پر قتل کی دفعات شامل کر نے کا حکم جاری کردیا۔

این سی ایچ آر کی جانب سے جاری کردہ اس حکم کا مقصد اس معاملے میں ملزم کو معافی اور اندرون خانہ معاملہ طے کرنے سے روکنا ہے۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے 14 جون کو این سی ایچ آر کو غیرت کے نام پر اقدام قتل پر توجہ دلائی تھی۔

ایچ آر سی پی کی جانب سے این سی ایچ آر کو جاری کردہ خط میں کہا گیا تھا کہ 9 جون کو خیبر پختونخوا کے ایک گاؤں نلور میں ایک لڑکی جس کی عمر 16 سے 17 سال تک ہے کو مبینہ طور پر اس کے کزن نے قتل کرنے کی کوشش کی۔

مزید پڑھیں: سانگھڑ: ماموں نے ’غیرت‘ کے نام پر بھانجی کو قتل کردیا

لڑکی کے والد نے اس کی شادی ایک 55 سالہ شخص سے کرانے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد لڑکی علاقے کے ایک نوجوان کے ساتھ گھر سے چلی گئی تھی۔

گھر چھوڑ کر جانے والے جوڑے کو چار روز بعد کھنہ پل سے گرفتار کر کے گھر لایا گیا تھا۔

واپسی کے بعد لڑکی کے گھر والوں نے اسے بند کر دیا تھا جبکہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا تھا، یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ 9 جون کو لڑکی کے کزن نے اسے فائرنگ کرکے زخمی کردیا تھا اور خود موقع واردات سے فرار ہوگیا۔

لڑکی کے والد نے نلور پولیس تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی لیکن ملزم کو اب تک پکڑا نہیں جا سکا۔

متاثرہ لڑکی اس وقت پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس (پمز) کے انتہائی نگہداشت یونٹ (آئی سی یو) میں زیر علاج ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کوہاٹ: غیرت کے نام پر والد، بھائی کے ہاتھوں لڑکی قتل

پمز ہسپتال کی میڈیکو لیگل آفیسر (ایم ایل او) ڈاکٹر نسیمہ نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی کو زخمی حالت میں 15 جون کو ہسپتال منتقل کیا گیا تھا اور اس وقت لڑکی کی حالت انتہائی نازک تھی۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کو گلے، سینے اور پسلی میں گولیاں لگیں تھیں، جنہیں کامیابی کے ساتھ نکال لیا گیا ہے اور اب لڑکی کی حالت بہتر ہو رہی ہے جبکہ اس نے اپنے گھر والوں کے ساتھ تحریری انداز میں بات چیت کرنا بھی شروع کردیا ہے اس کے ساتھ ساتھ لڑکی نے پولیس کو اپنا بیان بھی ریکارڈ کرادیا ہے۔

این سی ایچ آر کے چیئرمین ریٹائرڈ جسٹس علی نواز چوہان نے اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اراکین کے ساتھ اپنے دفتر میں اس کیس کی سنوائی کی جس میں پولیس افسران اور پمز ہسپتال سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹروں نے کمیشن کو کیس کے حوالے سے وضاحت دی۔

چیئرمین این سی ایچ آر کا کہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل انسانی حقوق اور آزادی کے مکمل خلاف ہیں اور ایسے اقدامات کی عوام کی جانب سے بڑے پیمانے پر مذمت کی جانی چاہیے جبکہ ایسے اقدام کرنے والے مجرمان کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔

ایک اور خبر پڑھیں: ٹنڈو الہٰیار میں پانچ بچوں کی ماں شوہر کے ہاتھوں قتل

نلور کی یونین کونسل نمبر 7 کے چیئرمین راجہ قیصر غفار نے ڈان کو بتایا کہ لڑکی کو تین گولیاں لگی ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ لڑکی کو منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا گیا کیونکہ دوسری جانب پولیس کو ملزم کو گرفتار کرنے پر بھی مجبور نہیں کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لڑکی نے اپنے تحریری بیان میں کہا ہے کہ اس کے کزن نے اسے قتل کرنے کی کوشش کی جسے وہ پر گز معاف نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ لڑکی کی عمر 18 سال سے کم ہے اور اسکے والد کی عمر کے شخص کے ساتھ اس کی مرضی کے خلاف شادی کرائی جارہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور اسے مضافات میں ایسے واقعات تواتر کے ساتھ ہورہے ہیں جن پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

نلور پولیس کے ایک افسر عنایت اللہ نے ڈان کو بتایا کہ پولیس نے ملزم کے خلاف سخت سے سخت ایکشن لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے والد کو پولیس اسٹیشن بلایا گیا تھا جہاں انہوں نے مشتبہ شخص کو عید الفطر کے بعد پیش کرنے کا وعدہ کرلیا تاہم یہ ایک گھریلو معاملے ہے جو کبھی نا کبھی حل ہو جائے گا۔


یہ خبر 24 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں