پاکستان اب بھی بین الاقوامی اداروں کے ریڈار پر
اسلام آباد: دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف موزوں کارروائیاں کرنے کے باوجود پاکستان اس حوالے سے جانچ پڑتال کرنے والے بین الاقوامی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے زیر نگرانی ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی جانب سے دی جانے والی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست کے حوالے سے مناسب کارروائی نہیں کر رہا۔
تاہم پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اس حوالے سے کافی اقدامات کیے ہیں اور وہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد 1267 میں نامزد کردہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف پابندیوں کے حوالے سے کارروائی کرتا رہے گا۔
گذشتہ ہفتے اسپین کے شہر ویلنشیا میں ہونے والے ایک اجلاس کے دوران ایف اے ٹی ایف نے اپنی الحاق شدہ تنظیم ایشیا پیسیفک گروپ منی لانڈرنگ (اے پی جی) کو ہدایت جاری کی تھیں کہ وہ پاکستان کے حوالے سے مزید مشاہدات کی روشنی میں فالو اَپ رپورٹ پیش کرے۔
مزید پڑھیں: مشتبہ دہشت گردوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد: نیکٹا
ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے انٹرنیشنل کارپوریشن ریویو گروپ (آئی سی آر جی) نے اے پی جی سے درخواست کی کہ وہ رواں ماہ جولائی میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کے حوالے سے نظر ثانی شدہ فالو اَپ رپورٹ پر بحث کے بعد اسے آئی سی آر جی میں پیش کرے۔
آئی سی آر جی نے پاکستان سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد 1267 کو نافذ کرنے کے حوالے سے اس کی عملدرآمد رپورٹ بھی طلب کی۔
اے پی جی اپنی غیر تسلیم شدہ رپورٹ آئی سی آر جی کو ارسال کر چکا ہے جو ایک مرتبہ پھر پاکستان کے کیس کو اکتوبر میں ہونے والے اجلاس میں اٹھائے گا۔
پاکستانی حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف مالی معاونت کے خلاف مناسب اقدامات کیے ہیں جن میں اقوام متحدہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی فہرست کے مطابق 100 سے زائد افراد اور تنظیموں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دہشت گردوں کی معاونت کرنے والے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی ہدایت
تاہم کچھ ممالک نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان نے حافظ سعید اور ان کے زیر کنٹرول جماعت الدعوۃ اور فتح انسانیت کے خلاف مناسب کارروائی نہیں کی جبکہ ان ہی ممالک نے جیش محمد کی جانب سے فنڈز اکھٹا کرنے کی مہمات پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف کیے جانے والے اقدامات سیاسی اور دیگر عوامل کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں تاہم حکومت پاکستان پر ایسے افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا دباؤ ہے۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں جماعت الدعوۃ کے کے سربراہ حافظ سعید کو ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے قبل نظر بند کر دیا تھا۔
اُس وقت بھی آئی سی آر جی کا پاکستان کے حوالے سے کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد میں نامزد کردہ دہشت گرد تنظیمیں پاکستانی حکام کے کنٹرول میں نہیں ہیں اور انہوں نے رقوم کی منتقلی جاری رکھی ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: پانچ ہزار کے نوٹ اور دہشت گردی
گذشتہ ہفتے ہونے والے اس اجلاس سے قبل حکومت نے حافظ سعید کی جانب سے بنائی جانے والی ایک اور جماعت تحریک آزادی جموں کشمیر (ٹی اے جے کے) پر پابندی عائد کی تھی۔
بھارت اس معاملے میں پاکستان پر دباؤ برقرار رکھنے میں زیادہ متحرک نظر آتا ہے جبکہ دیگر مسلم ممالک بھی اس معاملے میں پاکستان کی مدد کرتے دکھائی نہیں دیتے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے پی جی کے آخری اجلاس کے دوران انڈونیشیا نے پاکستان کے حوالے سے غیر منظور شدہ رپورٹ کو ایف اے ٹی ایف میں جمع کرانے کی منظوری دے دی تھی۔
یہ خبر یکم جولائی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی