سینیٹر جان مکین کی قیادت میں پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے امریکی سینیٹرز کے وفد نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہمراہ جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔

امریکی سینیٹ کی بااثر آرمڈ سروسز کمیٹی کے وفد میں جان مکین کے علاوہ سینیٹرز لِنڈسے گراہَم، شیلڈن وائٹ ہاؤس، الیزبتھ وارِن اور ڈیوڈ پَرڈیو شامل ہیں۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق امریکی وفد کو کشمیر میں لائن آف کنٹرول کا بھی دورہ کرنا تھا، تاہم موسم کی خرابی کے باعث دورہ منسوخ کردیا گیا۔

جنوبی وزیرستان کے دورے کے دوران امریکی وفد کو پاک ۔ افغان سرحد پر باڑ لگانے کے عمل میں بہتری اور نگرانی بڑھانے کے لیے اٹھائے جانے والے حالیہ اقدامات سے متعلق بریفنگ دی گئی۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی وفد کو جنوبی وزیرستان کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے کی جانے والی کوششوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

وفد نے سرحدی علاقوں کا فضائی جائزہ لیا اور حال ہی میں بنائی جانے والی چیک پوسٹیں ،اسکول، کالج، ہسپتال، اسٹیڈیم اور فراہمی آب کی اسکیمیں دیکھیں۔

اس موقع پر بات کرتے ہوئے سینیٹر جان مکین نے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعاون جاری رہنے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم نے پاکستان ۔ افغانستان تعاون اور تعلقات سمیت کئی معاملات پر بات کی اور ہم پراعتماد ہیں کہ صحیح تعاون اور صحیح اسٹریٹجی کے ذریعے ہم اس طویل جدو جہد کو کامیاب ہوتا دیکھ سکتے ہیں۔‘

سینیٹر گراہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یہ بیان نہیں کر سکتا کہ میں کہ میں دو سالوں کے دوران ہونے والی پیشرفت سے کتنا متاثر ہوا ہوں اور اس میں پاکستان آرمی اور خطے کے عوام کا بڑا کردار ہے۔‘

سینیٹر وائٹ ہاؤس نے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاک فوج کی کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’میں نے یہ کبھی نہیں سوچا تھا کہ میں جنوبی وزیرستان کا دورہ کروں گا، اس لیے میں یہاں امن قائم کرنے کے لیے پاک فوج کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔‘

جنرل قمر جاوید باجوہ نے پاکستان کا دورہ کرنے اور فاٹا کی سماجی و معاشی ترقی کی حمایت پر امریکی سینیٹرز کا شکریہ بھی ادا کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں