سیئول: جنوبی کوریا اور امریکا نے شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے جواب اور اسے خبردار کرنے کے لیے مشترکہ طور پر ایک میزائل تجربہ کر ڈالا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا نے گذشتہ روز جس میزائل کا تجربہ کیا وہ بین البراعظمی رینج (آئی سی بی ایم) کا حامل ہے جس کے ذریعے امریکا کو کیمیائی حملے کا نشانہ بھی بنایا جاسکتا ہے۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہو سکتا جبکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ شمالی کوریا کا یہ نیا میزائل امریکی ریاست الاسکا اور بحرالکاہل میں تعینات امریکی کمانڈ کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

شمالی کوریا کے میزائل تجربے کے ساتھ ہی جنوبی کوریا اور امریکا نے 24 گھنٹوں کے اندر اندر کم فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرلیا۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کی امریکی بحری بیڑا تباہ کرنے کی دھمکی

میزائل کو جزیرہ نما جنوبی کوریا کی سرزمین سے فائر کیا گیا جس نے جاپان کے سمندر میں اپنے ہدف کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بنایا۔

جنوبی کورین فوج کے جوائنٹ چیف آف اسٹاف کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے دشمن ملک کے کسی بھی حملے کی صورت میں ہنگامی بنیادوں پر جوابی حملہ کرنے کا مظاہرہ کیا ہے۔

جنوبی کوریا کے صدر مون جے ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کی اشتعال انگیزی کے جواب میں ہمیں ایک بیان سے بڑھ کر کچھ کرنے کی ضرورت تھی۔

جنوبی کوریا میں کمبائنڈ فورسز کے کمانڈر امریکی جنرل ونسینٹ بروکس کا کہنا تھا کہ اپنے آپ پر پابندی لگانے سے ہی امن اور جنگ کو الگ کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کے معاملے پر امریکا اور چین مدمقابل

یاد رہے کہ گذشتہ روز شمالی کوریا نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے بین البراعظمی بیلسٹک میزائیل (آئی سی بی ایم) کا کامیاب تجربہ کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

اس میزائل کے حوالے سے بحرالکاہل میں تعینات امریکی کمانڈ کا کہنا تھا کہ یہ ایک درمیانے فاصلے تک مار کرنے والا میزائل ہے جبکہ جنوبی کوریا کے وزیر دفاع ہان من کو کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا کا یہ میزائل 7 ہزار سے 8 ہزار کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

خیال رہے کہ بین الاقوامی پابندیوں کے باوجود حالیہ عرصے میں شمالی کوریا نے اپنی جوہری سرگرمیوں اور میزائل تجربات میں اضافہ کر رکھا ہے۔

رواں سال 15 اپریل کو ریاست کے بانی لیڈر کی سالگرہ کے موقع پر ہونے والی ایک بڑی فوجی پریڈ کے دوران شمالی کوریا نے متعدد نئے ہتھیاروں سے پردہ اٹھایا تھا، جن میں سے کچھ کی آزمائش کی جاچکی ہے۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے گذشتہ سال 20 سے زائد میزائل تجربات کیے گئے تھے، جبکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت شمالی کوریا پر بیلسٹک میزائل اور جوہری ٹیکنالوجی کے تجربات پر پابندی عائد ہے۔

2006 میں کیے گئے پہلے جوہری تجربے کے بعد سے سلامتی کونسل شمالی کوریا پر متعدد بار پابندیاں عائد کرچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں