اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے مارننگ شوز میں صحت عامہ سے تعلق نہ رکھنے والی شخصیات کی جانب سے عوام کو دی جانے والی 'بیوٹی ٹپس' پر اپنے تحفظات کا اظہار کردیا۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر مملکت برائے قومی صحت سائرہ افضل تارڑ نے الزام عائد کیا کہ عدالتوں کی جانب سے مارننگ شوز اور صحت عامہ سے متعلق دیگر ٹیلی ویژن پروگراموں کے خلاف لیے جانے والے ایکشن پر حکم امتناع جاری کردیا جاتا ہے۔

اجلاس کے دوران سینیٹر میاں عتیق شیخ کا کہنا تھا کہ تن سازوں اور اداکاراؤں کو مارننگ شوز میں ملازمتیں دی گئی ہیں جہاں یہ لوگ ناظرین کو خوبصورتی حاصل کرنے کے عجیب و غریب طریقے بتاتے ہیں۔

اس حوالے سے ایک مثال دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'کریلے، کھیرے، ٹماٹروں اور کئی دوسری اشیاء کو گرائنڈ کرکے ناظرین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اسے اپنے چہرے پر لگائیں، کچھ دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ ان کی نانیوں دادیوں کے ٹوٹکے ہیں جبکہ دیگر کا یہ کہنا ہوتا ہے کہ یہ سلسلہ نسل در نسل سے چلتا چلا آرہا ہے'۔

میاں عتیق شیخ نے قائمہ کمیٹی کو توجہ دلاتے ہوئے آگاہ کیا کہ ان کی ملازمہ نے ایسے ہی کسی ٹوٹکے پر عمل کیا تھا جس سے اس کا چہرہ جل گیا۔

انھوں نے بتایا کہ بعدازاں ان کی اہلیہ نے اس مسئلے کو کمیٹی اجلاس میں اٹھانے کا مشورہ دیا کیونکہ لوگ ان ٹوٹکوں پر عمل کرکے نقصان اٹھا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: جیو کے مارننگ شو پر شدید ردّعمل، پیمرا کا نوٹس

میاں عتیق شیخ نے مزید کہا کہ 'بدقسمتی سے متعدد اداکارائیں جن کا طب کے شعبے سے کوئی لینا دینا نہیں، وہ ان مارننگ شوز میں لوگوں کو ٹوٹکے بتاتی ہیں اور کوئی ان کے خلاف ایکشن نہیں لیتا'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو ایسے پروگرامز کا نوٹس لے کر انہیں رکوانا چاہیے کیونکہ جو لوگ ٹوٹکے بتارہے ہیں وہ ڈاکٹرز نہیں'۔

میاں عتیق نے مزید کہا کہ ہر صبح ایک 'شخص' ٹیلی ویژن پر آکر عوام کو خوبصورت بننے کے طریقے بتاتا ہے اور ان لوگوں کے پاس ہر طبی مسئلے کا حل موجود ہوتا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سجاد حسین طوری نے میاں عتیق شیخ سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ٹوٹکے ہربل پراڈکٹس کے نام پر دیئے جاتے ہیں اور وزارت کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

وزیر برائے قومی صحت نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ غیرمتعلقہ شخصیات کی جانب سے بیوٹی ٹپس دینا تشویش کا باعث ہے۔

سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ جب کبھی ان پروگرامز کے خلاف ایکشن لیا جاتا ہے تو حکم امتناع جاری ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے کارروائی کرنا ممکن نہیں رہتا۔

تبصرے (1) بند ہیں

hirra Jul 07, 2017 05:05pm
agree... bilkul in k khilaaf action lena hahye