شام: امریکی اتحادیوں کی ایک ماہ کی فضائی کارروائی، 224 ہلاک

07 جولائ 2017
شام میں گزشتہ کئی برسوں سے خانہ جنگی جاری ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز
شام میں گزشتہ کئی برسوں سے خانہ جنگی جاری ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز

شام میں جاری خانہ جنگی میں امریکی اتحادیوں کی جانب سے شمالی شہر الرقہ میں ایک ماہ کے دوران صرف فضائی حملوں میں 224 شہریوں کو ہلاک کیے جانے کی رپورٹ سامنے آگئی ہے جبکہ دیگر کارروائیوں میں درجنوں شہری اور جنگجو ہلاک ہوگئے ہیں۔

برطانیہ میں موجود شام پر نظررکھنے والی انسانی حقوق کی تنظیم سیریئن آبزرویٹری برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ داعش کے مضبوط گڑھ الرقہ میں امریکی اتحادیوں کی حمایت یافتہ شامی جمہوری فورسز (ایس ڈی ایف) کے جنگجو قریباً ایک ماہ قبل داخل ہوئے تھے اور اس دوران امریکی اور دوسرے ممالک کے لڑاکا طیاروں کی شہری علاقوں پر بمباری میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔

امریکی اتحادیوں کی فضائی کارروائی میں ہلاک ہونے والوں میں 38 بچے اور 28 خواتین بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب امریکیوں اتحادیوں نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ناقدین کی جانب سے تفصیلی جائزے کے بغیر ہلاکتوں کے اعداد وشمار جاری کیے جارہے ہیں۔

اتحادی ترجمان کرنل ریان ڈیلن کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کے اعداد وشمار اکٹھے کیے جارہے ہیں اور تفصیلات جلد ہی منظر عام پر لےآئیں گے۔

مزید پڑھیں:ٹرمپ حکومت کا شام پر پہلا حملہ

انسانی حقوق کی برطانوی تنظیم کا کہنا ہے کہ عام شہریوں کی یہ ہلاکتیں اتحادی طیاروں کے صرف فضائی حملوں میں ہوئی ہیں جبکہ دیگر واقعات، فوجی کارروائیوں، بارودی سرنگوں کے دھماکوں یا شہر سے ہجرت کرنے اور فرار کی کوشش کے دوران ہلاک ہونے والے افراد اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

الرقہ سے ہجرت کرنے والے شہریوں کا کہنا ہے کہ داعش کے ماہراسنائپر باہر نکلنے کی کوشش کرنے والے کسی بھی شخص کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

مقامی کارکنان کے مطابق توپ خانے کی گولہ باری اور داعش کے نصب کیے گئے دھماکا خیز مواد کے دھماکوں میں درجنوں شہری مارے گئے ہیں۔

یہ بھی پرھیں:شام:امریکی اتحاد کی بمباری میں 62 فوجی ہلاک

شامی آبزرویٹری تنظیم کا کہنا ہے کہ 6 جون کے بعد سے الرقہ میں فضائی حملوں اور جھڑپوں میں داعش کے درجنوں جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ ایس ڈی ایف کے106 جنگجو بھی مارے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ داعش نے 2014 کے اوائل میں الرقہ پر قبضہ کرکے اس شہرکو شام میں اپنا مرکز بنا لیا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جون کے اوائل میں امریکا کے حمایت یافتہ کرد اور عرب جنگجو کئی ہفتوں کے محاصرے کے بعد شہر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے تاہم ابھی تک مکمل قبضہ کرنے میں ناکام ہیں۔

واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد رواں سال اپریل میں امریکا نے پہلی کارروائی کی تھی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر شامی حکومت کے خلاف داغے گئے 59 ٹام ہاک کروز میزائلوں کے نتیجے میں 4 فوجی ہلاک جبکہ شامی ایئربیس مکمل طور پر تباہ ہوگیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں