جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ اورکشمیرکمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن کا کہنا ہے کہ پاناما کیس کرپشن کے خاتمے کے لیے نہیں ہے بلکہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کوسبوتاژکرنے کی بین الاقوامی سازش ہے۔

پشاور میں کارکنوں سے عید ملن پارٹی کے دوران خطاب میں مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بین الاقوامی ایجنڈے پربعض سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوگئی ہیں لیکن ہم طاقتورقوتوں کے سامنے پہلی بھی رکاوٹ بنےتھے اورآج بھی کسی کو ملک کااستحکام مجروح کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انھوں نے کہا کہ اگرپاناماکیس طے شدہ ایجنڈا ہے تو ہم اس کے خلاف ہرحدتک جائیں گے اورعوام میں شعورپیداکرنے کی کوشش کریں گے۔

جمعیت علما اسلام کے سربراہ نے کہا کہ اگرسیاسی شخص پرالزام ہو تو کرپشن کیسز بنا کرجیل بھیج دیاجاتا ہے اوراگرمذہبی شخص پر الزام ہو تو اس کو دہشت گرد قراردے کرسلاخوں کے پیچھے کردیا جاتاہے۔

یہ بھی پڑھیں:’کوئی جج، کوئی جنرل صادق اور امین نہیں‘

ان کا کہنا تھا کہ چین ملک میں سرمایہ کاری چاہتا ہے جبکہ ایک سپرپاور بربادی چاہتی ہے جوسی پیک کوسبوتاژکرنے کی کوششیں کررہی ہے۔

دہشت گردی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلے القاعدہ اورآج داعش کے ذریعے امت مسلمہ میں افراتفری پھیلانے کی ناکام کوششیں کی جارہی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ جمعیت علماء اسلام (ف) ایک جمہوری اورمذہبی جماعت ہے جو ملک کوعدم استحکام کی طرف جانے نہیں دے گی۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ بین الاقوامی سازشوں کوناکام بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں کواپنی سوچ بدلنا ہوگی اورمتحد ہو کرملک کی بقا اور ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے پاناما کیس کی تفتیش کے لیے بنائی گئی جوائنٹ انوسٹی گیشن کمیٹی (جے آئی ٹی) کی جانب سے اپنی حتمی رپورٹ میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز اور صاحبزادی مریم کے خلاف نیب ریفرنس کی حمایت کے بعد اپوزیشن جماعتیں وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کررہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں