کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی وضع کرتے ہوئے شرح سود کو 5 اعشاریہ 75 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا۔

مرکزی بینک کی زری پالیسی کمیٹی نے آئندہ دو ماہ کی مانیٹری پالیسی کے لیے محدود مہنگائی اور بیرونی محاذ کے چیلنجز کو مد نظر رکھتے ہوئے شرح سود میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔

اسٹیٹ بینک کے ہیڈ آفس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت توانائی اور بنیادی ڈھانچوں کے منصوبوں پرکام جاری ہے۔

مزید پڑھیں: زرعی پالیسی حکومتی ارکان نے کسان دشمن قرار دے دی

گذشتہ مالی سال 17-2016 کے دوران 12 ارب 10 کروڑ ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے پر گورنر اسٹیٹ بینک نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا مسئلہ جلد حل کر لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تعمیرات کے شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے جبکہ خدمات کے شعبے میں 6 فیصد تک ترقی دیکھنے میں آئی، اس کے علاوہ بڑی صنعتوں کی پیداوار 5.7 فیصد تک رہی۔

آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کے دوران انہوں نے افراط زر کی شرح 4.5 سے 5.5 فیصد تک رہنے کی توقع ظاہر کی۔

گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ قومی معیشت وسعت کے مرحلے سے گزر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں