جاپانی نیوکلیئر پلانٹ سے 'جنگِ عظیم دوم کا بم' برآمد

اپ ڈیٹ 12 اگست 2017
مزید تحقیقات کے لیے پولیس کی خدمات طلب کرلی گئیں—فائل فوٹو
مزید تحقیقات کے لیے پولیس کی خدمات طلب کرلی گئیں—فائل فوٹو

ٹوکیو: جاپان کے فوکوشیما جوہری پلانٹ کے احاطے سے مبینہ طور پر جنگ عظیم دوم کا بم برآمد ہوا ہے، جو پھٹ نہیں سکا تھا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی (ٹیپکو) کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ 85 سینٹی میٹر (تقریباً 2.9 فٹ) لمبا بم، ملازمین کو نیوکلیئر پلانٹ کے نزدیک پارکنگ کی تعمیر کے دوران ملا۔

اس بم کے بارے میں خیال کیا جارہا ہے کہ جنگ عظیم کے دوران اسے امریکا نے گرایا تھا تاہم یہ پھٹ نہیں سکا۔

مزید پڑھیں: جنگ عظیم دوئم کو بیان کرتی’’ڈنکرک‘‘

نیوکلیئر پلانٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ جنگ عظیم دوم کا یہ بم بغیر پھٹا ہوا ہے جبکہ اس حوالے سے مزید تحقیقات کے لیے پولیس کی خدمات طلب کی جاچکی ہیں۔

ترجمان کے مطابق 'جیسے ہی یہ چیز ہمیں ملی ہم نے ترقیاتی کام کو روک کر علاقے کو سیل کردیا اور پولیس کو آگاہ کیا'۔

جاپان کی جی جی پریس کے مطابق ایسی صورتحال میں پولیس جاپانی فوج سے بم ڈسپوزل کے ماہرین کو طلب کرتی ہے۔

1945 میں ختم ہونے والی جنگ کے 70 سال بعد بھی جاپان میں کبھی کبھار بغیر پھٹے ہوئے بم اور شیل برآمد ہوتے ہیں، تاہم ایسا بالخصوص اوکیناوا کے جنوبی جزیرے پر ہوتا ہے جہاں خونی جنگ کی سی صورتحال رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: 'جنگ عظیم دوم کے بعد بدترین انسانی بحران کا سامنا'

جنگ عظیم دوم کے وقت شمال مشرقی جاپان کے علاقے فوکوشیما میں جاپانی فوج کا ایئرپورٹ موجود تھا اور یہ علاقہ امریکی بمباری کا نشانہ تھا۔

امریکا کی جانب سے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم گرائے جانے کے نتیجے میں ایک لاکھ 20 ہزار شہری ہلاک ہوئے تھے۔

دوسری جنگ عظیم کے نتیجے میں دنیا بھر میں تقریباً ساڑھے 5 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے، یہ تاریخ کی سب سے بڑی اور تباہ کن جنگ تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں