کراچی: محکمہ انسداد دہشت گردی کا کہنا ہے کہ رواں برس جون میں کراچی سینٹرل جیل سے فرار ہونے والے کالعدم تنظیم کے 2 انتہائی 'خطرناک دہشت گرد' جیل توڑ کر بھاگنے کے بعد 10 روز تک خیبر پختونخوا کے ایک گاؤں میں قیام پذیر رہے جس کے بعد وہ ممکنہ طور پر بلوچستان چلے گئے۔

کراچی کی مرکزی جیل سے فرار ہونے والے قیدیوں کے معاملے کی تفتیش کرنے والے افسران کا کہنا ہے کہ دہشت گرد کراچی سے فرار ہو کر سب سے پہلے ہری پور گئے جہاں انہوں نے ایک ہفتے سے زائد قیام کیا تاہم سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ان کا پیچھا کرنے کی وجہ سے ان دہشت گردوں کی سرگرمیاں محدود رہیں۔

یاد رہے کہ دو ماہ قبل لشکر جھنگوی سے تعلق رکھنے والے دو دہشت گرد، شیخ ممتاز عرف فرعون اور محمد احمد خان عرف منا سینٹرل جیل کراچی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے جن کے بارے میں ابتدائی معلومات یہ تھیں کہ یہ دونوں دہشت گرد لاک اپ کی گرِل کو کاٹ کر فرار ہوئے۔

مزید پڑھیں: کراچی: سینٹرل جیل سے بڑی تعداد میں ممنوعہ سامان برآمد

دونوں انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے گرفتار کیا تھا، جو کراچی میں 60 سے زائد افراد کے قتل میں ملوث ہیں جن میں اکثریت شیعہ برادری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی ہے۔

ان دونوں دہشت گردوں کے فرار ہونے کے بعد نیو ٹاؤن پولیس نے اُس وقت کے ڈپٹی انسپیکٹر جنرل (ڈی آئی جی) جیل خانہ جات کی شکایت پر سینٹرل جیل کے 12 اہلکاروں کے خلاف فرائض میں کوتاہی برتنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔

اس کیس کو بعد ازاں سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 7 کو شامل کرلیا گیا، کیونکہ ان دہشت گردوں کے فرار ہونے سے عوام کو مزید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

سی ٹی ڈی نے اپنی تحقیقات کی بنیاد پر جیل کے مزید تین اہلکاروں کو گرفتار کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی سینٹرل جیل حکام عسکریت پسندوں سے خوف زدہ، سی ٹی ڈی

سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ احمد عرف منا جیل میں اپنے ماموں اظہرالدین سے ملاقاتیں کیا کرتا تھا جبکہ دونوں افراد انسداد دہشت گردی عدالت کے جج کی غیر موجودگی میں طویل دورانیے پر مشتمل ملاقاتیں کرتے تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اظہر الدین قتل اور دہشت گردی کے جرم میں جیل میں موجود تھے، بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں فرار دہشت گردوں کے موبائل ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں جیل سے فرار ہونے سے ایک روز قبل پوری رات اظہرالدین سے رابطے میں تھے، تاہم اظہر الدین نے بھی اپنا موبائل فون بند کردیا جو 5 روز بعد دوبارہ کھولا گیا جس کی لوکیشن خیبر پختونخوا کے علاقے ہری پور کی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خفیہ اداروں کی مدد سے سی ٹی ڈی کی بر وقت کارروائی کی وجہ سے تین سہولت کاروں کو گرفتار کر لیا گیا جنہوں نے تفتیش کے دوران بتایا کہ دونوں دہشت گردوں نے ہری پور میں ایک سہولت کار کے گھر پر پناہ لی جہاں وہ 10 روز تک مقیم رہے۔

مزید پڑھیں: سرنگ کے ذریعے سینٹرل جیل توڑنے کا منصوبہ ناکام

سی ٹی ڈی کے سربراہ ایڈشنل آئی جی ثناءاللہ عباسی نے ڈان کو بتایا کہ یہ دونوں دہشت گرد بلوچستان جا چکے ہیں جن کی گرفتاری کے لیے سی ٹی ڈی ٹیم، خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر بلوچستان میں چھاپے مار رہی ہے۔

تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اظہر الدین اور زبیر ایوب اس وقت ضمانت پر رہا ہیں جبکہ ان دونوں افراد نے ہی محمد احمد خان اور شیخ امتیاز کو فرار ہونے میں مدد فراہم کی۔

تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ نا اہلی، کرپشن، ممنوعہ اشیاء کی جیل میں آسانی سے فراہمی، عدم احتساب، جانبداری اور معیاری آپریٹنگ طریقہ کار کا نافذ نہ ہونا وہ عوامل ہیں جو قیدیوں کے فرار ہونے میں معاون ثابت ہوئے۔


یہ خبر 19 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں