اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے ادارے کے چیئرمین ظفر حجازی کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے انکوائری کے آغاز اور ان کی برطرفی کے بعد اندرونی طور پر مالی فائدہ اٹھانے کے حوالے سے کیسز کی کارروائی روک دی۔

ایس ای سی پی نے آخری مرتبہ اندرونی طور پر مالی فائدہ اٹھانے کے حوالے سے کیس رواں برس جون کے آغاز میں دائر کیا تھا۔

ایس ای سی پی نے 9 افراد کے خلاف کراچی کی ڈسٹرکٹ اور سیشن کورٹ میں درخواست بھی جمع کرائی تھی تاہم اس کیس کی کارروئی اس وقت التواء کا شکار ہے۔

مزید پڑھیں: ’اِن ہاؤس بدلہ‘: ایس ای سی پی اور بروکرز میں ٹکراؤ

ایس ای سی پی کی توجہ کا مرکز اسٹاک مارکیٹ میں رواں برس مئی میں ہونے والی خوردبرد پر ہے جس کے حوالے سے ایس ای سی پی کے سیکیورٹیز مارکیٹ ڈویژن نے تفتیش بھی شروع کی تھی۔

تاہم ایف آئی اے کی جانب سے ظفر حجازی کے خلاف ریکارڈ ٹیمپرنگ کے حوالے سے تحقیقات کے آغاز کے بعد تفتیش کو موخر کر دیا تھا۔

بعد ازاں اسٹاک مارکیٹ میں خوردبرد کے حوالے سے جاری کیسز میں کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی۔

یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی ایس ای سی پی کے خلاف الزامات کی تحقیقات مکمل

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ غیر قانونی ٹریڈنگ کے خلاف جاری تمام تحقیقات کو ادارے پر آنے والے شک اور خوف کے ماحول کی وجہ سے بند کردیا گیا جبکہ اس وقت صرف جرائم کے کیس کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

مخصوص افراد کے علاوہ ایس ای سی پی انتظامیہ بینک آف پنجاب (بی او پی)، یونائیٹڈ بینک لیمیٹڈ (یو بی ایل)، بینک آف خیبر (بی او کے) اور حبیب میٹروپولیٹن بینک لمیٹڈ (ایچ ایم بی ایل) کے کچھ ملازمین کے خلاف سنگین غلطیوں کے حوالے سے کیسز بناتی رہی ہے۔


یہ خبر 20 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں