سابق وزیراعظم نواز شریف اور وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی کارروائی کو دھوکا قرار دیتے ہوئے پیش ہونے سے انکار کر دیا ہے اور تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ موجود تحقیقاتی طریقہ کار بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

نواز شریف کی جانب سے تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ موجودہ تحقیقات قانونی طریقہ کار کے تحت نہیں، نظر ثانی درخواست کے ہوتے ہوئے نیب کی موجودہ کارروائی غیر قانونی تصور ہوگی۔

نواز شریف کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی انکوائری میں تفتیش کے مختلف مراحل ہوتے ہیں، چیئرمین نیب تمام شواہد کی بنیاد پر ریفرنس دائر کرتا ہے لیکن نیب انکوائری میں ابھی تک کوئی ضابطہ طے نہیں کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:نیب لاہور نے شریف خاندان کو 22 اگست کو طلب کرلیا

ان کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ریفرنس کی تیاری کا یہ حکم صرف چئیرمین نیب یا ان کا نامزد افسر ہی دے سکتا ہے اور ریفرنس کے بعد ریفرنس کو ٹرائل کورٹ کو بھجوانے کا اختیار بھی چئیرمین نیب کے پاس ہے۔

2 صفحات پر مشتمل تحریری جواب میں کہا گیا ہے کہ موجود تحقیقاتی طریقہ کار بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے اور آئین کے آرٹیکل10(اے) کے تحت انھیں غیر جانب دار ٹرائل کا حق حاصل ہے۔

انھوں نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی شہری کو اس کے بنیادی اور آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا جبکہ سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی کی اپیل زیر التوا ہے۔

نواز شریف نے اپنے تحریری جواب میں نیب انکوائری پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ زہر التوا اپیل کے باجود نیب کی انکوائری دھوکہ دہی کے مترادف ہے اور قانون پیچیدگیوں کی بنیاد پر نواز شریف نیب کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔

اسحٰق ڈار کا نیب کو تحریری جواب

دوسری جانب وزیر خزانہ اسحٰق کی جانب سے بھی نیب میں تحریری جواب داخل کردیا گیا ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نظر ثانی کی اپیل زیر التوا ہے جس کے باعث نیب کارروائی نہیں کرسکتا۔

مزید پڑھیں:اسحٰق ڈار نے بھی پاناما کیس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

اسحٰق ڈارکے وکیل کا موقف ہے کہ اسحٰق ڈار کو تمام تفتیش میں بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، قانون کے مطابق اسحٰق ڈار نیب کے روبرو پیش نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنس دائر کرنے کا کہا گیا تھا لیکن نیب کے پاس تفتیش کے لیے کوئی مینڈیٹ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ نیب نے گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے صاحبزادوں کو سپریم کورٹ کے 28 جولائی کے فیصلے کے پیش نظر تفتیش کے لیے تیسری مرتبہ طلب کر لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ایک مرتبہ پھر شریف خاندان کا کوئی فرد نیب میں پیش نہیں ہوا

وزیرخزانہ اسحٰق ڈار کو بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت تفتیش کے لیے 22 اگست کو طلب کرلیا تھا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناماکیس کا فیصلہ سناتے ہوئے 28 جولائی کو سابق وزیراعظم نواز شریف کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف اور ان کے بچوں کے خلاف تفتیش کے لیے نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا تھا جس میں ان کے داماد کیپٹن صفدر اور اسحٰق ڈار بھی شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں