قندہار: افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں ایک خود کش حملے میں 5 افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق گورنر صوبہ ہلمند کے ترجمان عمر زواک کا کہنا تھا کہ ’لشکر گاہ کے علاقے میں قائم پولیس ہیڈکوارٹر کے قریب ایک پارکنگ میں بارود سے بھری کار کو دھماکے سے اڑایا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ دھماکے میں 5 افراد ہلاک اور 25 سے زائد زخمی ہوئے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں جس کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی ہے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کےنام طالبان کا 'کھلا خط'، افغانستان سےنکل جانے کا مطالبہ

ادھر غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق صوبائی ترجمان نے حملے میں مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ واقعے میں 2 سپاہی بھی ہلاک ہوئے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں مذکورہ دھماکے کی ذمہ داری قبول کرلی۔

افغان میڈیا پر نشر ہونے والی ویڈیو کے مطابق حملے میں افغان فوج کے زیر استعمال متعدد فوجی بکتر بند گاڑیاں تباہ ہوئی ہیں۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی افغان پالیسی کے بارے میں تقریر کے دوران اعلان کیا تھا کہ طالبان کے خلاف لڑائی کے لیے افغانستان میں امریکی فوج میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے اپنی تقریر میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا عمل بند کرے۔

یہ بھی پڑھیں: ’امریکا افغانستان کے لیے تمام آپشنز پر غور کر رہا ہے‘

ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ بیان پر طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ اگر امریکا افغان سرزمین سے اپنے فوجیوں کا انخلاء نہیں کرتا تو ’افغانستان کو امریکی افواج کا قبرستان‘ بنا دیا جائے گا۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر میں کچھ بھی نیا نہیں تھا، یہ ایک مبہم تقریر تھی جس میں امریکی صدر نے مزید امریکی فوجی افغانستان میں تعینات کرنے کا اشارہ دیا۔

ایک سینئر طالبان کمانڈر نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے اے ایف پی کو بتایا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ صرف سابق امریکی صدر جارج بش کی طرح گھمنڈی رویے کو مسلسل بڑھا رہے ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں