اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ایگزٹ کنڑول لسٹ (ای سی ایل) سے خارج کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس دوست محمد کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق مسعود پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت کی، جہاں ڈاکٹر عاصم کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے۔

لطیف کھوسہ کے دلائل مکمل ہونے کے بعد سپریم کوٹ نے وزارت داخلہ، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، امیگریشن حکام اور دیگر حکومتی اداروں کو ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم نامہ جاری کیا۔

عدالت عظمیٰ نے متعلقہ حکام کو ڈاکٹر عاصم کا پاسپورٹ واپس کرنے کا بھی حکم دیا۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کو بیرون ملک سفر کی اجازت

سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم 60 لاکھ روپے بطور ضمانت ٹرائل کورٹ میں جمع کروا کر ایک ماہ کے لیے بیرون ملک جا سکتے ہیں، جبکہ علاج کے بعد وطن واپسی پر حکام ان کا نام دوبارہ ای سی ایل میں ڈال سکتے ہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس دوست محمد کھوسہ نے استفسار کیا کہ 'بدعنوانی کے مقدمات کا سامنا کرنے والے ملزمان اچانک بیمار کیوں ہوجاتے ہیں، اکثر ملزمان عارضہ قلب یا پھر شیاٹیکا کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں'.

جسٹس دوست محمد نے مزید ریمارکس دیے کہ ڈاکٹر عاصم کی بیماری سے متعلق ماضی میں کوئی ریکارڈ نہیں ملتا، جب وہ برسراقتدار تھے تو چھٹی لے کر کیوں نہیں گئے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم حسین نے رواں برس 19 جون میں ای سی ایل سے اپنا نام نکالنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی تھی، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین کو کئی امراض لاحق ہیں اور اگر ان کا علاج نہ ہوا تو انہیں کچھ بھی ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: ڈاکٹر عاصم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے عدالت سے رجوع

اس سے قبل رواں سال 10 جون کو قومی احتساب بیورو (نیب) نے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں پی پی پی کے رہنما اور ان کی اہلیہ کو فریق بنایا گیا تھا۔

نیب کی جانب سے جمع کرائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ ڈاکٹر عاصم حسین طبی بنیادوں پر ضمانت کے حقدار نہیں۔

یاد رہے کہ رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ان کی ضمانت منظور کی تھی۔

نیب کی درخواست میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی کہ 'سندھ ہائی کورٹ ڈاکٹر عاصم حسین پر عائد الزامات کی سنگینی کو مد نظر نہیں رکھ سکی لہذا سپریم کورٹ انصاف کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ڈاکٹر عاصم حسین کی ضمانت کو منسوخ کرے'

ڈاکٹر عاصم حسین کیس—کب کیا ہوا

ڈاکٹر عاصم حسین کو 26 اگست 2015 کو اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب وہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سندھ کے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔

27 اگست کو رینجرز نے انہیں دہشت گردوں کے علاج کے الزام میں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کرکے 90 روز کا ریمانڈ حاصل کیا تھا۔

بعد ازاں 29 اگست کو رینجرز نے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم حسین کی میڈیکل رپورٹ پیش کی تھی جس میں ان کو صحت مند قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ’ڈاکٹر عاصم کی ضمانت، زرداری کی واپسی ڈیل کا نتیجہ ہے‘

ریمانڈ کے دوران ڈاکٹر عاصم حسین کی جانب سے سپریم کورٹ میں بھی بیماری کے باعث جیل سے ہسپتال منتقل کرنے کی درخواست دائر کی گئی، تاہم ڈاکٹرز کی رپورٹ میں انھیں صحت مند قرار دیئے جانے کے باعث عدالت نے ان کی یہ درخواست مسترد کردی تھی۔

بعدازاں ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف کرپشن، دہشت گردوں کی مالی معاونت اور ان کے علاج کے الزامات پر کراچی کے نارتھ ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا جس میں انسداد دہشت گردی دفعات بھی شامل کیں گئی تھیں۔

رینجرز کا ریمانڈ مکمل ہونے کے بعد نیب نے کرپشن کے مختلف الزامات کے تحت ڈاکٹر عاصم حسین کو حراست میں لیا تھا اور ان کے خلاف اربوں روپے کرپشن کے 2 ریفرنسز بھی دائر کیے گئے۔

رواں برس 29 مارچ کو سندھ ہائیکورٹ نے طبی بنیادوں پر ڈاکٹر عاصم حسین کے خلاف 479 ارب روپے کی کرپشن کے 2 مقدمات میں 25، 25 لاکھ روپے کے 2 ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کی تھی۔

بعدازاں 31 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کی رہائی کے احکامات جاری کیے تھے، جس کے بعد انھیں 19 ماہ بعد رہا کردیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین کا نام ای سی ایل سے خارج کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 29, 2017 06:29pm
ڈاکٹر عاصم کے بیانات سے تو یہ لگتا ہے کہ وہ ہمت کا مظاہرہ کرتے ہوئے وطن واپس آجائینگے اور پرویز مشرف بننے سے گریز کرینگے۔