اسلام آباد: امریکا کی نئی افغان پالیسی کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال کے بعد پاک-امریکا تعلقات سے متعلق پالیسی ترتیب دینے اور اس حوالے سے تجاویز مرتب کرنے کے لیے قومی سلامتی کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کو ہدایات جاری کردیں۔

گذشتہ روز اسلام آباد میں قومی سلامتی کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ’خطے اور عالمی طور پر ملک کو درپیش داخلی اور خارجی سیکیورٹی صورت حال، خطرات اور قومی سلامتی کو درپیش چیلنجز پر بات چیت کی گئی‘۔

اجلاس کے بعد وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’جنوبی ایشیا سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی پر بات چیت کی گئی، کمیٹی نے ایک ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جس کی تجاویز آئندہ قومی سلامتی کے اجلاس میں غور کے لیے پیش کی جائیں گی‘۔

نئی کمیٹی امریکا سے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لے گی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے الزامات کے خلاف سینیٹ کی پالیسی گائیڈ لائنز منظور

خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پالیسی اعلان کے بعد قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا یہ دوسرا اور گذشتہ کچھ ہفتوں میں تیسرا اجلاس تھا۔

یاد رہے کہ این ایس سی کا پلیٹ فارم ملک کی خارجہ پالیسی اور سیکیورٹی سے متعلق معاملات پر فوج اور سول تعاون کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

کمیٹی نے اپنے آخری اجلاس میں نئی امریکی پالیسی کے خلاف ’جامع جواب‘ دیا تھا، اس کے علاوہ مختلف سطح سے رد عمل کا اظہار بھی کیا گیا تاہم امریکا سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی اب بھی ترتیب نہیں دی جاسکی۔

واضح رہے کہ 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان، پاکستان اور جنوبی ایشیاء کے حوالے سے نئی امریکی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے افغانستان میں مزید ہزاروں امریکی فوجیوں کی تعیناتی کا عندیہ دیا اور اسلام آباد پر دہشت گردوں کی پشت پناہی کا الزام دہراتے ہوئے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

امداد میں کمی کی دھمکی دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کو اربوں ڈالر ادا کرتے ہیں مگر پھر بھی پاکستان نے اُن ہی دہشت گردوں کو پناہ دے رکھی ہے جن کے خلاف ہماری جنگ جاری ہے، ہم پاکستان میں موجود دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں پر خاموش نہیں رہیں گے‘، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کے اس رویے کو تبدیل ہونا چاہیے اور بہت جلد تبدیل ہونا چاہیے‘۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا سےاربوں ڈالر نہیں، صرف مونگ پھلیاں ملیں: نثار کا ٹرمپ الزامات پر ردعمل

دوسری جانب جنوبی ایشیاء میں اہم اتحادی بھارت سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’امریکا افغانستان میں استحکام کے لیے بھارتی کردار کو سراہتا ہے‘، انہوں ںے کہا تھا کہ بھارت، امریکا کے ساتھ تجارت سے اربوں ڈالر حاصل کرتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ بھارت افغانستان کی اقتصادی معاونت اور ترقی کے لیے مزید کام کرے۔

قومی سلامتی کی جانب سے بنائی گئی ذیلی کمیٹی میں متعدد اسٹیک ہولڈرز کے نمائندے شریک ہوں گے، یہ کمیٹی طے شدہ سفارت کاروں کی کانفرنس میں پیش کی جانے والی تجاویز کو بھی شامل کرے گی، جو خاص طور پر نئی پالیسی پر بات چیت کے لیے منعقد کی جارہی ہے، اس کے علاوہ امریکا سے تعلقات کی پالیسی کے حوالے سے سینیٹ اور قومی اسمبلی کی سفارشات اور قومی سلامتی کونسل کی ہدایات کو بھی شامل کیا جائے گا۔

اس کانفرنس میں مخصوص سفارت کار شامل ہوں گے جو 5 سے 7 ستمبر تک منعقد کی جائے گی۔


یہ رپورٹ 31 اگست 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں