لاہور ہائیکورٹ نے شریف خاندان کی ملکیت میں موجود تین شوگر ملز کی جنوبی پنجاب منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما جہانگیر ترین کی جانب سے شریف خاندان کی شوگر ملز کی جنوبی پنجاب کے علاقوں میں منتقلی کو چیلنج کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: شوگر ملز کے فضلے میں موت بہتی ہے

یاد رہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے چند ماہ قبل اس معاملے پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے شوگر ملز کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

چیف جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے شریف خاندان کی ملکیت میں موجود 3 شوگر ملز کی منتقلی کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے اتفاق شوگر ملز، حسیب وقاص اور چوھدری شوگر ملز کی منتقلی کو غیر قانونی قرار دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے حکم دیا کہ ملوں کو تین ماہ کے اندر واپس ان کے پرانے مقام پر منتقل کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کو شوگر ملز کی منتقلی سے روک دیا گیا

جہانگیر ترین کے وکیل اعتزاز احسن نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ حکومت نے نئی شوگر ملز کے قیام پر پابندی لگادی تاہم پرانی شوگر ملز کی نئے مقام پر منتقلی بھی نئی شوگر ملز لگانے کے مترداف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شوگر ملوں کی منتقلی سے جنوبی پنجاب میں پانی میں کمی واقع ہوگی اور اس سے کپاس کی فصل شدید متاثر ہوگی، اس لیے شریف فیملی کی ملکیت شوگر ملز کی جنوبی پنجاب میں منتقلی کو قانون کے برعکس قرار دیا جائے۔

واضح رہے کہ 3 مارچ 2017 کو لاہور ہائی کورٹ نے حکم امتناعی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نئے مقام پر منتقل کی جانے والی مبینہ شریف خاندان اور ان کے قریبی عزیزوں کی دو شوگر ملز کو فوری طور پر سیل کرنے کا حکم دیا تھا۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 3 ’شوگر ملز‘ کے آپریشنز روکنے کا حکم

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے متعلقہ سیشن ججز کو مظفر گڑھ کی حسیب وقاص شوگر ملز اور رحیم یار خان میں قائم چوہدری شوگر ملز کو بند کرنے اور اس کی ایک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

مذکورہ بینچ اتفاق شوگر ملز سمیت 3 ملز کی جانب سے دائر کی گئی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت کررہا تھا جس میں ان ملز کو جنوبی پنجاب منتقل کرنے کے سنگل بینچ کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 11, 2017 06:08pm
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے حکم دیا کہ ملوں کو تین ماہ کے اندر واپس ان کے پرانے مقام پر منتقل کیا جائے۔ مطلب 11 جنوری 2018 تک۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔