سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے سابق چیئرمین ظفر حجازی نے اپنے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے درج کیے گئے مقدمے کے اخراج کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین ظفر حجازی نے اپنے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست جمع کرائی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ استغاثہ کی جانب سے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس کے مقدمے کا اندراج بدنیتی پر مبنی ہے۔

ظفر حجازی کا کہنا ہے کہ ’ایف آئی اے نے تحقیقات کے دوران صرف چار گواہان کے بیانات کو ملحوظ خاطر رکھا جس میں گواہان نے الزام لگایا کہ میں نے ایس ای سی پی کے چیئرمین کی حیثیت سے ریکارڈ ٹیمپرنگ کا حکم دیا۔‘

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ گواہان خود ایس ای سی پی کے افسران ہیں جنہوں نے اپنی غلطی کا سارا ملبہ ظفر حجازی پر ڈالنے کی کوشش کی۔

ہائی کورٹ میں دائر اس درخواست میں ظفر حجازی نے استدعا کی کہ ان پر لگایا گیا ریکارڈ ٹیمپرنگ کا الزام جھوٹ پر مبنی ہے اور اس مقدمے کا اندراج غیر قانونی ہے لہٰذا اسے خارج کیا جائے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا کہ فریقین کو ان کے خلاف کسی قسم کی کارروائی کرنے سے روکا جائے۔

ایس ای سی پی کے سابق چیئرمین ظفر حجازی کی اس درخواست میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور ایس ایچ او اسپیشل انوسٹیگیشن یونٹ اسلام آباد کو فریق بنایا گیا ہے۔

ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس

پاناما پیپرز کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے الزام عائد کیا تھا کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے چیئرمین ظفر الحق حجازی چوہدری شوگر ملز کے ریکارڈ میں ہیر پھیر میں ملوث تھے۔

سپریم کورٹ نے ظفر حجازی پر لگائے جانے والے الزامات کی تحقیقات کرنے اور رپورٹ جمع کرانے کے لیے ایف آئی اے کو ہدایات جاری کی تھیں۔

مزید پڑھیں: ’ظفر حجازی نے شوگر ملز کیس بند کرنے کا حکم دیا‘

رواں برس 19 جون کو سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو ہدایت دی تھی کہ وہ یہ معاملہ ایف آئی اے کو بھجوائیں۔

ایف آئی اے کے اینٹی کرپشن ونگ کے ڈائریکٹر مقصود الحسن کی سربراہی میں ریکارڈ ٹیمپرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی چار رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات کا آغاز 23 جون کو کیا تھا جسے 30 جون تک مکمل کر لیا گیا۔

چار رکنی ٹیم نے اپنی رپورٹ 8 جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جس میں یہ سامنے آیا کہ چیئرمین ایس ای سی پی چوہدری شوگر ملز کیس کے ریکارڈ میں تبدیلی کے ذمہ دار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے خلاف مقدمہ درج

ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم کی 28 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں جے آئی ٹی کے لگائے گئے الزامات کی تائید کی گئی۔

ایف آئی اے رپورٹ پر عدالت نے ظفر حجازی کے خلاف اسی روز ایف آئی آر درج کرنے کا حکم جاری کیا اور اٹارنی جنرل کو حکم پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی تھی۔

بعد ازاں ظفر حجازی نے ضمانت کی درخواست جمع کروائی، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی 17 جولائی تک کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔

عبوری ضمانت کے اختتام پر 17 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل نے ریکارڈ ٹیمپرنگ کیس میں ان کی 5 روز (یعنی 21 جولائی تک) کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کی اور بعد ازاں 21 جولائی کو اسپیشل جج سینٹرل کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد کیے جانے کے بعد ظفر حجازی کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

اگلے ہی دن یعنی 22 جولائی کو ظفر حجازی کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ایف آئی اے کی تحویل میں دے دیا گیا، جس میں 26 جولائی کو مزید 3 روز کی توسیع کی گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں