بنگلہ دیشی حکام کا کہنا ہے کہ سمندر سے 7 کےقریب لاشیں نکال لی گئی ہیں جن کے بارےمیں خیال ہے کہ وہ پڑوسی ملک میانمار سے ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی ہے۔

میانمار کی ریاست رخائن میں 25 اگست کو پھوٹنے والے تازہ فسادات کے بعد کشتیوں کے ذریعے ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی سمندر میں ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 99 ہوگئی ہے۔

خبرایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے بنگلہ دیشی بارڈر گارڈ کے کمانڈر لیفٹننٹ کرنل ایس ایم عارف الاسلام نے کہا کہ 'ہم نے سات لاشیں برآمد کی ہیں جو ہمارے ساحل پر تھیں جس میں بچے بھی شامل تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ شاہ پوریر دویپ گاؤں کے قریب میانمار اور بنگلہ دیش کی سرحد کو جدا کرنے والے دریا نیف میں گزشتہ روز روہنگیا مسلمانوں کو لے کر آنے والی کئی کشتیاں ڈوب گئیں۔

انھوں نے کہا کہ کئی لاشوں کی حالت انتہائی خراب تھی جو دوسری کشتیوں کے ڈوبنے کے باعث جاں بحق ہوئے تھے جبکہ ساحل سے دو اور لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:میانمار: ایک ہفتے میں ہلاک روہنگیا افراد کی تعداد 400 سے زائد

خیال رہے کہ روزانہ کی بنیاد پربے آف بنگال یا دریائے نیف کے نام سے جانے والے دریا کو عبور کرکے کئی کشتیاں بنگلہ دیش کے ساحل پہنچ جاتی ہیں۔

کوکس بازار کے ڈپٹی کمشنر پولیس ہمایوں راشد کا کہنا تھا کہ جاں بحق ہونے والے 99 افراد میں اکثریت کم عمر افراد کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'نشانہ بننے والے اکثر بچے ہیں اور چند کے جسم میں گولیوں کے نشانات موجود تھے'۔

پولیس اور بارڈر گارڈز کا کہنا تھا کہ گزشتہ دوہفتوں کے دوران گنجائش سے زائد سوار افراد کی 6 کشتیاں ڈوب گئی ہیں جن میں سے کئی چھوٹی کشتیاں تھیں اور مچھلیوں کے شکار کے لیے استعمال ہونے والے جہاز تھے جو سواری کے لیے بالکل استعمال نہیں ہوتے۔

مزید پڑھیں:بھوک سے نڈھال روہنگیا مسلمان مہاجرین کیمپوں میں اشتعال

لیفٹننٹ کرنل ایس ایم عارف الاسلام کا کہنا تھا کہ 'یہ چھوٹی کشتیاں ہیں جو کھلے سمندر یا دریائے نیف کی بے رحم موج کےاندر نہیں چل پاتیں'۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق بنگلہ دیش کے گاؤں شملہ پور اور شاہ پوریزدویپ میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران سیکڑوں کشتیاں پہنچی ہیں۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں 25 اگست کو شروع ہونے والے فسادات کے بعد ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 3 لاکھ 70 ہزار تک پہنچ گئی ہے جس کے باعث بنگلہ دیش کے مہاجر کیمپوں میں تعداد حد سے بڑھ گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں