جدہ: ایک سعودی عدالت نے 2015 میں مسجد الحرام میں ہونے والے کرین حادثے میں غفلت برتنے پر ملزم ٹھہرائے جانے والے 13 افراد کو بری کردیا، دوسری جانب اٹارنی جنرل نے فیصلے پر اعتراض لگاتے ہوئے اپیل کردی۔

سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق مکہ کی پینل کورٹ نے کہا کہ 11 ستمبر 2015 کو پیش آنے والے واقعے میں یہ افراد مجرمانہ غفلت کے مرتکب نہیں پائے گئے، جس میں 108 افراد جاں بحق اور 238 زخمی ہوگئے تھے۔

تاہم اٹارنی جنرل نے فیصلے پر اعتراض اٹھایا اور اس کے خلاف اپیل کی، جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

مزید پڑھیں: مسجد الحرام کرین حادثہ، 107 افراد جاں بحق

اس سے قبل رواں سال 3 مئی کو اپیل کورٹ نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ یہ کیس عدلیہ کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور ساتھ ہی اسے سول ڈیفنس کے زیر انتظام قرار دیا تھا۔

سعودی اپیل کورٹ نے 2015 میں مکہ مکرمہ میں پیش آنے والے المناک کرین حادثے میں غفلت برتنے پر 13 ملزمان کے خلاف ٹرائل کو آگے بڑھانے کا حکم دیتے اسے پینل کورٹ کے حوالے کردیا تھا۔

یاد رہے کہ ستمبر 2015 میں مسجد الحرام میں تعمیراتی کام کے دوران تیز ہواؤں کے باعث کرین گرنے کے نتیجے میں غیر ملکیوں سمیت کم از کم 109 عازمین حج جاں بحق اور 238 زخمی ہوئے تھے، جس میں 47 پاکستانی بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: مسجد الحرام کرین حادثہ: 11 پاکستانی جاں بحق

اس واقعے میں 13 افراد کو ملزم ٹھہرایا گیا، جن پر غفلت کے باعث اموات واقع ہونے، عوامی ملکیت کو نقصان پہنچانے اور حفاظتی ہدایات کو نظر انداز کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

مسجد الحرام میں حادثے کا سبب بننے والی کرین وہاں توسیع کے کام کے سلسلے میں نصب کی گئی تھی۔

دوسری جانب شاہ سلمان نے حادثے کے بعد توسیعی منصوبے پر کام کرنے والے تعمیراتی کمپنی سعودی بن لادن گروپ پر پابندی عائد کردی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں