ویسے تو بیشتر افراد دنیا کے ہر براعظم کا سفر نہیں کرپاتے مگر بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو انٹارکٹیکا کو دیکھ پاتے ہیں یا وہاں جانا کسی چیلنج سے کم نہیں مگر اب ایک اور براعظم اس میں شامل ہوگیا ہے۔

اور وہ ہے دنیا کا ' 8 واں براعظم' زی لینڈیا۔

مزید پڑھیں : زمین کا '8 واں براعظم' سامنے آگیا

ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بلکہ آپ کو بھی یہی علم ہوگا کہ دنیا میں سات براعظم ہیں، افریقہ، ایشیاء، انٹارکٹیکا، آسٹریلیا، یورپ، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا۔

مگر رواں سال فروری میں سائنسدانوں نے انکشاف کیا تھا کہ درحقیقت زمین کا ایک اور براعظم بھی ہماری آنکھوں کے سامنے ہونے کے باوجود اوجھل تھا اور اسے زی لینڈیا کا نام دیا گیا تھا۔

یہ براعظم بحرالکاہل میں نیوزی لینڈ اور نیو کیلیڈونیا سے منسلک ہے، تاہم ابھی تک اسے باضابطہ طور پر براعظم کا درجہ نہیں دیا گیا ہے۔

اب سائنسدانوں پر اس پر مزید روشنی ڈالی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اس کا بیشتر حصہ زیرآب ہے اور صرف چھ فیصد سمندر سے اوپر ہے جس کا حجم بھارت جتنا ہے اور اس کا بھی بیشتر حصہ نیوزی لینڈ پر مشتمل ہے۔

سائنسدانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے نو ہفتے تک اس براعظم کے بارے میں جاننے کے لیے تحقیق کی تاکہ اس کے ماضی اور رقبے کے بارے میں جانا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں : دنیا کے سرد ترین گاؤں میں زندگی

انہوں نے زیرآب چار ہزار فٹ نیچے چھ مختلف مقامات پر ڈرل کرکے نمونے لیے اور آٹھ ہزار فٹ سے زائد چٹانی اور دیگر نمونوں کو حاصل کیا۔

سائنسدانوں کے مطابق نمونوں کے تجزیے سے عندیہ ملتا ہے کہ زی لینڈیا کے زیرآب حصے بھی لاکھوں، کروڑوں سال پہلے زمین کی سطح پر ہی موجود تھے اور اس زمانے میں سمندری درجہ حرارت بہت زیادہ تھا۔

ان کا اندازہ ہے کہ یہ براعظم 80 ملین سال پہلے آسٹریلیا اور انٹار کٹیکا سے الگ ہونے کے بعد مکمل طور پر زیرآب چلا گیا تھا۔

لگ بھگ تیس سے چالیس ملین سال پہلے پیسیفک رنگ آف فائر تشکیل پایا اور زیرلینڈیا کی سمندری تہہ ابھری۔

اب بھی اس براعظم کے دیگر رازوں کو جاننے کے لیے سائنسدانوں کی کوششیں جاری ہیں اور اسے مکمل طور پر کھوجنے کے لیے کافی وقت درکار ہوگا۔

جغرافیائی لحاظ سے دکھا جائے تو اس وقت دنیا میں چھ براعظم ہیں: افریقہ، انٹار کٹیکا، آسٹریلیا، یورایشیا، شمالی امریکا اور جنوبی امریکا، یور ایشیاءایسا جغرافیائی خطہ ہے جو کہ یورپ اور ایشیاءپر مشتمل ہے۔

49 لاکھ اسکوائر کلو میٹر کے ساتھ زی لینڈیا زمین کا سب سے چھوٹا براعظم ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں