وفاقی کابینہ نے 2013 سے غیر فعال کوٹہ سسٹم کو ایک مرتبہ پھر فعال کرنے کے لیے اس کا ازسرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کرلیا۔

چار دہائیوں قبل 1973 میں قائم ہونے والے اس کوٹہ سسٹم کا مقصد ملک کے ترقی پذیر صوبوں کے افراد کو وفاقی اداروں میں نوکریاں فراہم کرنا تھا۔

گزشتہ 4 برس سے یہ سسٹم غیر فعال ہے، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کی حکومتوں کی جانب سے آئینی ترمیم کے ذریعے اسے فعال کرنے کی کوششیں کی گئیں جو ناکام ہو گئیں۔

مزید پڑھیں: اسٹینوگرافی: اچھی سرکاری نوکری کا شارٹ کٹ

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کوٹہ سسٹم میں توسیع دینے کے بجائے اس پر نظرثانی کا فیصلہ کیا گیا کیونکہ کابینہ کا خیال ہے کہ ترقی پذیر اور پسماندہ علاقوں بالخصوص بلوچستان اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں رہائش پذیر افراد کو صرف نوکریاں فراہم کرکے ترقیاں نہیں دی جاسکتیں بلکہ وہاں ضروریاتِ زندگی کی سہولیات بھی فراہم کرنی ہوں گی۔

کابینہ کے ایک رکن نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ اجلاس میں کوٹہ سسٹم کا از سرِ نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا، جس کا مقصد لوگوں کو صوبائی کوٹے کے تحت ملازمتیں فراہم کرنا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں صحت، تعلیم، انفرا اسٹرکچر اور گھروں کی تعمیرات کے حوالے سے سہولیات کو بہتر بنایا جائے گا۔

کابینہ کے رکن کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا نقطہ نظر یہی ہے کہ ملک کے ترقی پذیرعلاقوں کو گزشتہ 4 دہائیوں سے نظر انداز کیا جارہا ہے لیکن اب ان علاقوں کی ترقی کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے اور انہیں ملک کے دیگر ترقی یافتہ علاقوں کے برابر لانے کے لیے کوششیں کرنی ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا نوکریوں کے لیے حکومت کا انتظار کرتے رہنا چاہیے؟

اجلاس میں کابینہ کے تمام ارکان کوٹہ سسٹم کے مسئلے کو مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے سامنے پیش کرنے کے ساتھ ساتھ پارلیمنٹ میں اس پر بحث کرنے پر بھی متفق ہوگئے۔

وفاقی وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز نے پاکستان کے پسماندہ علاقوں اور کوٹہ سسٹم پر کابینہ کے اجلاس میں تفصیلی بریفنگ دی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ صوبوں کو 18ویں ترمیم کے بعد اپنے زیر انتظام علاقوں میں صحت، تعلیم، سیاحت، انسانی حقوق اور روزگار کے حوالے سے اقدامات کرنے تھے تاہم انہوں نے اب تک ان سہولیات کو بہتر کرنے کے لیے کوئی اقدامات نہیں کیے۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران سینٹرل سپیریئر سروسز (سی ایس ایس) اور وفاقی سطح کی ملازمتیں فراہم کرنے کے عمل کے لیے موجود صوبائی کوٹہ سسٹم پر ایک تفصیلی پریزنٹیشن بنائی گئی تھی جبکہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا تھا کہ اس مسئلے کو پارلیمنٹ اور مشترکہ مفادات کونسل کے سامنے اٹھایا جائے گا۔

وزیراعظم نے کوٹہ سسٹم کا از سرنو جائزہ لینے کے لیے ایک اسٹیبلشمنٹ ڈویژن قائم کرنے کا حکم دے دیا جس کا مقصد موجودہ پالیسی پر نظرثانی کرکے زیادہ موثر اور نتیجہ خیز ترامیم کرنا ہے۔


یہ خبر 11 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں