اسلام آباد: حال ہی میں تیار کردہ قومی احتساب کمیشن (این اے سی) کے مجوزہ بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ کمیشن کی سربراہی کے فرائض سپریم کورٹ کے حاضر یا ریٹائرڈ جج ادا کریں۔

این اے سی کی منظوری کے بعد قومی احتساب آرڈینس (این اے او) 1999 ختم کر دیا جائے گا اور اس نئے قانون کے بعد ہائی کورٹ کے سابق یا موجودہ جج سمیت بیوروکریٹس اور ریٹائرڈ فوجی بھی قومی احتساب بیورو (نیب) کا عہدہ سنبھالنے کے اہل ہوں گے۔

واضح رہے کہ این اے سی بل میں یہی چند ایک تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں جبکہ این اے او کا زیادہ تر حصہ موجود رہے گا۔

یہ پڑھیں : چیئرمین سینیٹ کی احتساب کمیشن بنانے کی تجویز

حکومت کی جانب سے تیار کردہ اس بل پر مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں اتفاق تھا جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) پاکستان نے اس بل کو مسترد کردیا تھا۔

پیپلز پارٹی نے تجویز دی تھی کہ جج اور جنرل کو بھی پبلک آفس ہولڈر کی تعریف کے تحت رکھا جائے جبکہ پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی کی اس تجویز کو مسترد کیا تھا جس کے بعد اسے بل کا حصہ نہیں بنایا گیا تھا اور نہ ہی قومی اسمبلی اور سینٹ میں پیش کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں : ججز،جرنیلوں کو احتساب قانون کے دائرہ کار میں لانے پر قائمہ کمیٹی تقسیم

این اے سی مسودے کے مطابق این اے سی کا اسٹاف چیئرپرسن ، ڈپٹی چیئرپرسن، ممبر (لیگل) اور ممبر (اکائونٹس) پر مشتمل ہوگا جبکہ این اے سی کے سربراہ سپریم کورٹ کے حاضر یا ریٹائرڈ جج ہوسکتے ہیں اور ڈپٹی چیئر پرسن کے عہدے پر ہائی کورٹ کے حاضر یا ریٹائرڈ جج کا تقرر کیا جائے گا۔

مسودہ میں کہا گیا کہ اگر این اے سی کے دونوں عہدوں پر چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کیلئے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے حاضر جج فرائض کی انجام دہی کے لیے موجود نہیں ہوئے تو دونوں عدالتوں کے ریٹائرڈ جج صاحبان مذکورہ عہدوں پر تعینات کیے جا سکتے ہیں۔

بل کے مطابق کمشین اپنا فیصلہ ووٹنگ کی صورت میں پیش کرے گا اگر ووٹ برابر ہوئے تو سربراہ ووٹ ڈالنے کا مجاز ہوگا۔

وزیراعظم مزکورہ کمیشن کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور دیگر ممبران کیلئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی مشاورت کے بعد منتخب کریں گے۔

بل میں کہا گیا ہے کہ پارلیمانی کمیٹی 15 روز کے اندر تجویز کردہ ناموں میں سے کمیشن کے عہدیداران کا فیصلہ کرے گی جس کے بعد وزیراعظم کمیشن کے چیئرمین، ڈپٹی چیئرمین اور دیگر ممبران کا تین سال کی مدت کے لیے انتخاب کریں گے۔

مزید پڑھیں : احتساب کمیشن کا قیام: پی ٹی آئی نے حکومتی مسودہ مسترد کردیا

بل میں واضح کیا گیا ہے کہ کمیشن کے کسی بھی عہدیدار کو مدت ملازمت کے بعد دوبارہ تعینات نہیں کیا جا سکے گا اور نہ ہی ملازمت میں توسیع ممکن ہو گی۔

این اے سی کے بل میں درج ہے کہ کمیشن کے سربراہ اور ڈپٹی چیئرمین کی تنخواہ اور مراحات سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے جج صاحبان کے برابر ہوگی۔

بل کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی مشاورت سے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس میں حکومت اور اپوزیشن سے 6، 6 افراد شامل ہوں گے جبکہ کمیٹی کے اراکین اپنے چیئرمین کو منتخب کرنے کا حق رکھتے ہوں گے۔


یہ خبر 14 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں