امریکی ماہرین طب نے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ایک انقلابی ڈیوائس یا مصنوعی لبلبہ تیار کرلیا ہے جو انسولین کے انجکیشن کی ضرورت ختم کردے گا۔

ہارورڈ یونیورسٹی کے محققین نے یہ مصنوعی لبلبہ تیار کیا ہے جو کہ ایک انسولین پمپ اور گلوکوز مانیٹر پر مشتمل ہے، جسے جلد کے اندر نصب کیا جاتا ہے۔

اس سسٹم میں ایک الگورتھم کو اسمارٹ فون پر استعمال کرکے جسم میں گلوکوز کی سطح کو مسلسل مانیٹر کیا جاسکتا ہے جبکہ خودکار طور پر مناسب مقدار میں انسولین کی مقدار کو بھی جسم تک پہنچایا جاسکتا ہے اور یہ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں : باپ کا بیمار بیٹے کیلئے مصنوعی لبلبہ کا تحفہ

عام طور پر ذیابیطس ٹائپ ون میں مریض کا لبلبہ انسولین بنانے کی صلاحیت سے محروم ہوجاتا ہے اور اسی وجہ سے مسلسل بلڈ گلوکوز کی سطح کو مانیٹر کرنے کی ضرورت ہوتی ہے جبکہ انسولین کے انجیکشن لگانے پڑتے ہیں۔

مگر اس مصنوعی لبلبے میں جو جدید ترین کنٹرول الگورتھم دیا گیا ہے وہ سگنل دیتا ہے کہ پمپ کو کتنی انسولین پہنچائی جانی چاہئے۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے جرنل ڈائیٹیس کئیر میں شائع ہوئے اور محققین نے بتایا کہ اس ڈیوائس کا تجربہ رضاکاروں 60 ہزار گھنٹے سے زائد وقت تک کے لیے کیا گیا۔

نتائج سے معلوم ہوا کہ یہ اس سے ہیمو گلوبن اے ون سی میں نمایاں کمی آئی جبکہ کم یا زیادہ مقدار میں انجیکشن سے انسولین سے جسم پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کا دورانیہ بھی کم ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : بلڈ شوگر بڑھانے والی 7 عام مگر گمنام وجوہات

محققین کے مطابق یہ لبلبہ کسی صحت مند افراد کے لبلبے کی طرح کام کرنے کی کوشش کرتا ہے اور گلوکوز کی سطح کو مناسب حد تک رکھتا ہے۔

اب بھی اسے کئی آزمائشی مراحل سے گزارنے کے بعد فروخت کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں