قومی احتساب بیورو کے نئے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانہ میں جمع کرانے کیلئے قائم کیا گیا اور اس سے منسلک افراد کی خوداحتسابی اولین ترجیح ہوگی۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب ہیڈکوارٹر میں آپریشن ڈویژن کی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ میری اولین ترجیح بدعنوانی کے خاتمے کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اور خود احتسابی ہے، نیب میں صرف اور صرف میرٹ، شفافیت اور قانون کے مطابق تحقیقات کو مکمل کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ افسران اور اہلکاروں کی ترقی کے تمام معاملات کو میں خود دیکھوں گا اور اس بات کا مکمل یقین دلاتا ہوں کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی۔

مزید پڑھیں:جسٹس (ر) جاوید اقبال نے چیئرمین نیب کا چارج سنبھال لیا

انھوں نے کہا کہ نیب کسی سے سیاسی انتقام اور کسی کی ذاتی خواہشات کو پروان چڑھانے کے لیے نہیں بنا، نیب میں ٹیم ورک پر عمل کیا جائے گا، آپ کو نیا جذبہ، توانائی، محنت، لگن، میرٹ، شفافیت، شواہد اور قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دینا ہوں گے۔

نیب چیئرمین نے ہدایت کی کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔

11 اکتوبر 2017 کے واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ تمام معاملات کو مکمل ٹرانسپیرنسی، شفافیت، شہادتوں اور قانون کے مطابق دیکھوں گا اور نیب کی طرف سے جوبھی ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا جائے گا اس کا میں ذاتی طور پر جائزہ لوں گا۔

یہ بھی پڑھیں:جسٹس (ر)جاوید اقبال چیئرمین نیب مقرر

جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب افسران اور اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عزت اور ذلت دینے والی ذات اﷲ تعالیٰ کی ہے، آپ سب سے پہلے اپنے ضمیر کے سامنے جوابدہ ہیں آپ اگر اپنے فرائض دیانتداری، ایمانداری اور میرٹ پر سرانجام دیں گے تو نہ صرف آپ کا ضمیر مطمئن ہو گا بلکہ عوام کی توقعات بھی پوری ہوں گی۔

تبصرے (0) بند ہیں