سپریم کورٹ کے سابق جسٹس جاوید اقبال کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے درمیان اتفاق رائے کے بعد قومی احتساب بیورو (نیب) کا نیا چیئرمین مقرر کردیا گیا۔

وفاقی وزارت قانون و انصاف کی جانب سے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے نیب کے نئے چیئرمین کے طور پر نوٹی فیکیشن جاری کردیا جس کے مطابق وہ 10 اکتوبر کو عہدہ سنبھال لیں گے اور چار برس تک نیب کے چیئرمین رہیں گے۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال کو نیب چیئرمین بنانے کے لیے نام قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے تجویز کیا تھا جس پر مشاورت کے بعد وزیراعظم نے بھی اتفاق کرلیا۔

جسٹس (ر) جاوید اقبال 2011 میں سپریم کورٹ کے جسٹس کی حیثیت سے ریٹائر ہوئے جس کےبعد انھیں ایبٹ آباد میں امریکا کی جانب سے اسامہ بن لادن کو مارے جانے کے حوالے سے حقائق سامنے لانے کے لیے بنائے گئے کمیشن کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔

انھوں نے پاکستان میں لاپتہ افراد کے معاملے پر بننے والے جوڈیشل کمیشن کے چیئرمین کے طور بھی کام کیا۔

مشاورت کے بعد جاوید اقبال کے نام پر اتفاق رائے

قبل ازیں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا تھا کہ قومی احتساب بیورو(نیب) کے چیئرمین کے لیے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے نام پر اتفاق رائے ہوگیا ہے۔

سکھر کے علاقے روہڑی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ جماعت اسلامی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کی جانب سے تجویز کیے گئے نام اچھے تھے لیکن مشاورت کے بعد جسٹس جاوید اقبال کے نام پر اتفاق ہوگیا ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ جسٹس جاوید اقبال اچھی شہرت کے حامل ہیں اور ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ کے طور پر اچھا کام کیا تھا۔

انھوں نے اس انتخاب پر بہتری کی امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ توقع کرتا ہوں کہ جسٹس جاوید اقبال اپنے نئے انتخاب کے بعد ملک کی بہتر خدمت کریں گے اورپاکستان جمہوری نظام کے تحت انتخابات کے سلسلے کو جاری رکھ پائے گا۔

خورشید شاہ نے کہا کہ امید ہے کہ پی پی پی کے رہنما منظور وسان کے 2018 میں انتخابات نہ ہونے کا خواب سچا ثابت نہ ہوگا۔

قومی احتساب آرڈیننس کے مطابق نیب چیئرمین کا انتخاب وزیراعظم اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ہوگا جس کے تحت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور خورشید شاہ کے درمیان پہلا رابطہ 13 ستمبرکو ہوگیا تھا۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ نیب چیئرمین کے انتخاب کے لیے قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل درآمد کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ نیب کے موجودہ چیئرمین قمرزمان چوہدری کی چار سالہ مدت 10 اکتوبر کو ختم ہورہی ہے جس کے بعد نئے چیئرمین عہدہ سنبھال لیں گے۔

دوسری جانب نیب چیئرمین کے انتخاب سے قبل اپوزیشن لیڈر کو تبدیل کرنے کے لیے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم متحرک ہوگئی تھیں۔

انتخابی بل 2017

خورشید شاہ نے انتخابی بل 2017 پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے حال ہی میں منظور ہونے والے بل کو چیلنج کر دیا ہے لیکن پی ٹی آئی کا سیاست کرنے کا اپنا طریقہ کار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پی ٹی آئی نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پی پی پی نے انتخابی بل پر قانونی طریقہ کار کو اپنایا ہے'۔

یاد رہے کہ حکومت نے گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی سے اپوزیشن کی مخالفت کے باوجود انتخابی بل منظور کروا دیا تھا جس کے تحت سپریم کورٹ کی جانب سے نااہل قرار دیے گئے سابق وزیراعظم نواز شریف پارٹی کے صدر منتخب ہوگئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں