سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عندیہ دیا ہے کہ وہ شریف خاندان کے فیصلے سے مشروط 2018 کے عام انتخابات میں وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہوسکتی ہیں۔

امریکی اخبار دی نیو یاک ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں مریم نواز نے کہا کہ ان کے حلقہ احباب انہیں قائد کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں۔

جب ان سے انٹرویو کے دوران سوال کیا گیا کہ کیا وہ وہ اپنے آپ کو مستقبل میں پاکستان کی اہم قیادت کے فرائض انجام دیتا دیکھ رہی ہیں تو اس پر انہوں نے کہا ’میرے ارد گرد لوگ مجھ سے خصوصی کردارا ادا کرنے کی خواہش رکھتے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: ن لیگ کی سیاست اور مریم نواز کا کردار

مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں خود سے منسوب ایک خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان نے کبھی ایسا فیصلہ نہیں کیا جس کے مطابق وہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت سنبھالیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ نواز شریف اس وقت پارٹی کی قیادت کر رہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہ خود پارٹی کی قیادت کرنے کی خواہشمند نہیں ہیں، بلکہ وہ پارٹی میں ایک کارکن کی حیثیت سے اپنی خدمات پیش کرنا چاہتی ہیں۔

شہباز شریف میرے ہیرو ہیں

اپنے انٹرویو کے دوران مریم نواز نے شریف خاندان کے درمیان اختلافات کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان میں کوئی اختلاف موجود نہیں جبکہ تمام گھر والوں کو خاندانی اقدار اور اخلاقیات پر فخر ہے۔

ممکنہ طور پر شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے حوالے سے تجاویز پر بات کرتے ہوئے وہ کافی مثبت دکھائی دیں اور کہا ’شہباز شریف ایک قابل ترین شخص ہیں اور میرے ہیرو ہیں، میں ان سے اپنی جان سے زیادہ محبت کرتی ہوں‘۔

خیال رہے کہ رواں ماہ 18 اکتوبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے لاہور میں ماڈل ٹاؤن کی رہائش گاہ پر مریم نواز سے ملاقات کی، اس دوران حمزہ شہباز اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر بھی موجود تھے۔

تاہم شریف خاندان کے ان افراد کی ملاقات کے بعد خاندان کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی دم توڑ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: دائیں سے درمیان تک: مسلم لیگ ن کا نظریاتی سفر

واضح رہے کہ نواز شریف کی جانب سے این اے 120 کے ضمنی انتخاب کے لیے اپنے بھائی کی جگہ اہلیہ کلثوم نواز کو امیدوار نامزد کرنے کے بعد سے شریف برادران اور ان کے خاندانوں کے درمیان دراڑ کی افواہیں گردش کر نے لگی تھیں۔

ان افواہوں کو اس وقت تقویت ملی جب شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی نے نااہلی کے بعد جی ٹی روڈ سے ریلی نکالنے پر نواز شریف کو ٹویٹر پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

این اے 120 کی انتخابی مہم کے دوران حمزہ شہباز کی غیر حاضری کو بھی نوٹس کیا گیا اور وہ تقریباً ایک ماہ کے لیے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ لندن چلے گئے تھے۔

تاہم مریم نواز نے ان افواہوں کو ہمیشہ مسترد کیا اور زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ پورا شریف خاندان ان کی والدہ کی انتخابی مہم کے پیچھے کھڑا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں