سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں نواز شریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے، جس کے بعد انہوں نے اپنی رہائش گاہ پنجاب ہاؤس پہنچ کر پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔

قومی ایئر لائن کی فلائٹ نمبر پی کے 786 نواز شریف کو لیکر اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچی تھی جس کے بعد نواز شریف کو قافلے کی صورت میں ایئرپورٹ سے پنجاب ہاؤس پہنچایا گیا جہاں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا اور ان پر پھول نچھاور کیے گئے۔

نواز شریف اسلام آباد ایئرپورٹ پر طیارے سے باہر آرہے ہیں — فوٹو / ڈان نیوز
نواز شریف اسلام آباد ایئرپورٹ پر طیارے سے باہر آرہے ہیں — فوٹو / ڈان نیوز

بعدازاں نواز شریف نے پنجاب ہاؤس میں پارٹی کے وفاقی وزراء، وزرائے مملکت اور مشیران کے مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال، آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی گئی جبکہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز اور احتساب عدالت میں پیشی کے معاملے پر بھی بات چیت کی گئی۔

پنجاب ہاؤس میں ہونے والے اس اجلاس میں پارٹی رہنما پرویز رشید، خواجہ سعد رفیق، زاہد حامد، راجا ظفرالحق، مشاہد اللہ خان، چوہدری تنویر اور آصف کرمانی سمیت دیگر رہنما شریک تھے۔

مزید پڑھیں: ’پارٹی کی قیادت نواز شریف ہی کریں گے‘

پارٹی رہنماؤں نے نواز شریف سے بیگم کلثوم نواز کی صحت کے بارے میں دریافت کیا، جس پر انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نواز کو آپ کی دعاؤں کی ضرورت ہے۔

نواز شریف کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ عوام 2018 میں ایک بار پھر مسلم لیگ (ن) پر اعتماد کا اظہار کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ جھوٹے مقدمات سے گھبرانے والا نہیں ہیں جبکہ احتساب عدالت میں دائر نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لیے ہی دوبارہ پاکستان آئے ہیں۔

نواز شریف نے کہا ’ہم نے کوئی تصادم کی راہ اختیار نہیں کی لیکن ہمارے ساتھ تصادم کیا گیا، ہم نے کبھی کوئی بے اصولی نہیں کی اور نہ ہی کبھی ایسا کام کریں گے کیونکہ ہم اقتدار نہیں بلکہ اقدار کی سیاست پر یقین رکھتے ہیں‘۔

نیب ٹیم کی کاغذی کارروائی

ادھر قومی احتساب بیورو (نیب) حکام کی ٹیم عدالتی کارروائی اور وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کے لیے اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پہنچی تھی لیکن وہ اپنی کاغزی کارروئی مکمل نہیں کر سکی تھی۔

بعد ازاں ٹیم پنجاب ہاؤس پہنچی جہاں انہوں نے کاغذی کارروائی مکمل کی جبکہ لیگی رہنما ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے نواز شریف کی ضمانت کے لیے 10 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرائے۔

مریم نواز کی خاندان میں اختلافات کی خبروں کی تردید

میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف کو تو پاکستان واپس آنا ہی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو اقتدار سے دور رکھنا ایک کسی انسان کے بس کی بات نہیں ہے کیونکہ یہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ اور بعد میں پاکستان کے عوام کا فیصلہ ہے۔

مریم نواز نے شریف خاندان میں اختلافات کی خبریں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان میں رنجش کی خبریں بے بنیاد ہیں اور ایسی خبریں دینے والوں کو مایوسی ہوگی۔

خیال رہے کہ پاناما پیپرز کیس میں سپریم کورٹ کے حتمی فیصلے کی روشنی میں نیب کی جانب سے دائر ریفرنسز کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہونے کے لیے نواز شریف لندن سے اسلام آباد پہنچے۔

یاد رہے کہ نواز شریف گزشتہ ماہ 5 اکتوبر کو لندن روانہ ہوگئے تھے جہاں انہوں نے اپنی اہلیہ کلثوم نواز کی تیمار داری کی جو گلے کے کینسر کے عارضے میں مبتلا ہیں اور لندن کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افسوس ہے دوقدم آگے جاتے ہیں تو چار قدم پیچھے آتے ہیں، نواز شریف

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے نواز شریف کو قابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے 3 نومبر تک عدالت میں پیش ہونے کا آخر موقع دیا تھا، تاہم امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف کو نیب حکام پاکستان آمد پر گرفتار کر سکتے ہیں۔

پاکستان روانگی سے قبل لندن میں نجی چینل ‘جیو نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا تھا کہ ’جو احتساب کیا جارہا ہے اس کا مقصد انصاف کا بول بالا کرنا نہیں بلکہ سیاسی انتقام ہے، لیکن پھر بھی عدالت میں پیش ہونے کے لیے پاکستان جارہا ہوں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اقامہ کو بنیاد بناکر نااہلی سے پاکستان کو نقصان پہنچا، مافیا اور گاڈ فادر جیسے ریمارکس دینے والی عدالت کا بہادری سے سامنا کیا، جبکہ ہر طرح کی جانبداری کے باوجود عدالتوں کا سامنا کروں گا۔‘

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Nov 02, 2017 05:49pm
خبر کے مطابق نواز شریف لندن سے وطن واپس پہنچ گئے جس کے بعد انہوں نے اپنی رہائش گاہ پنجاب ہاؤس پہنچے کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مشاورتی اجلاس کی صدارت کی۔ مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا پنجاب ہائوس ان کی ذاتی ملکیت ہے یا یہ پنجاب حکومت یا پھر وفاقی حکومت کی ملکیت ہے، اگر ان کا اپنا گھر ہے تو شوق سے رہے اور اگر حکومت کی ملکیت ہے تو اس میں ان کی رہائش پر مجھے اعتراض ہے۔ خیرخواہ