بٹ کوائن کی قیمت کو لگتا ہے پر لگ چکے ہیں۔

یہ سائبر ورچوئل کرنسی جمعرات کو 7 ہزار ڈالرز کی حد بھی عبور کرگئی ہے جبکہ اس نے گزشتہ دنوں ہی پہلی بار چھ ہزار ڈالرز کی سطح کو چھوا تھا۔

بٹ کوائن نےاگست میں پہلی بار چار ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا جس کے بعد چین کی جانب سے سائبر کرنسی کے خلاف کرایک ڈاﺅن کے اعلان کے بعد اس کی قیمت گری، مگر ستمبر میں اس میں پھر اضافہ ہوا۔

یہ بھی پڑھیں : دنیائے انٹرنیٹ کی کرنسی

اکتوبر میں اس نے پہلی بار پانچ ہزار ڈالرز کی حد کو عبور کیا، پھر چھ اور اب سات ہزار ڈالرز سے بھی زیادہ کا ہوچکا ہے۔

اس کرنسی کے ایک یونٹ یا ایک سکے کی قیمت اس وقت 7150 ڈالرز (ساڑھے سات لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) تک پہنچ چکی ہے۔

یعنی آپ ایک بٹ کوائن سے 15 تولے سے زیادہ سونا خرید سکتے ہیں۔

اور یہ اضافہ واقعی حیران کن ہے جبکہ تمام بٹ کوائنز کی مجموعی مالیت اس وقت 117 ارب ڈالرز کے قریب ہے۔

یہ بتانا تو مشکل ہے کہ موجودہ قیمت میں اتنی تیزی سے اضافہ کیوں ہورہا ہے، ایک ممکنہ وجہ دنیا کی سب سے بڑی فیوچر ایکسچینج سی ایم ای کی جانب سے اسے رواں سال اپنا حصہ بنانے کا اعلان ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں : ایک بٹ کوائن 5 تولے سونے سے بھی مہنگا

رواں سال کے دوران بٹ کوائن کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 600 فیصد بڑھ چکی ہے جس کی وجہ اہم کمپنیوں کی جانب سے اسے اپنانا ہے اور اس کے حوالے سے لوگوں میں زیادہ شعور پیدا ہونا ہے۔

خیال رہے کہ 2017 میں ایک بٹ کوائن کو صرف 966 ڈالرز میں خریدا جاسکتا تھا۔

بٹ کوائن اور دیگر ایسی ہی ورچوئل کرنسیوں کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ ان خدشات کے باوجود تھم نہیں سکا کہ یہ قیمتیں اچانک زمین پر بھی گرسکتی ہیں۔

تاہم ماہرین اس میں سرمایہ کاری کو خطرہ قرار دیتے ہیں کیونکہ جس طرح قیمتیں اوپر گئی ہیں، اسی طرح وہ اچانک نیچے بھی گر سکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں