دنیائے انٹرنیٹ کی کرنسی

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2015
بٹ کوائن— اے ایف پی فوٹو
بٹ کوائن— اے ایف پی فوٹو

انسانی زندگی میں پیسوں کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر دور میں نئے انداز کے سکے سامنے آتے رہے ہیں اب چاہے وہ سونے کی اشرفی کی صورت میں ہو یا کانسی کا سکہ وغیرہ ۔

مگر موجودہ عہد ٹیکنالوجی کا قرار دیا جاتا ہے تو یہ کیسے ممکن ہے کہ انٹرنیٹ کی دنیا بھی اپنی کرنسی سے محروم رہے اور اس کمی کو پورا کیا ہے بٹ کوائن نے۔

بِٹ کوائن حالیہ عرصے میں تیزی سے ابھرنے والی ایک مقبول ڈیجیٹل ورچوئل کرنسی ہے جس کے ذریعے لوگ آن لائن کمپنیوں سے مصنوعات اور خدمات خرید لیتے ہیں۔

تاہم کسی حقیقی کرنسی کے مقابلے میں بٹ کوائنز ہر طرح کے ضابطوں یا حکومتی کنٹرول سے آزاد ہے اور اس کا استعمال بہت آسان ہے۔

اس وقت اسے متعدد ممالک جیسے کینیڈا، چین اور امریکا وغیرہ میں استعمال کیا جارہا ہے تاہم دنیا میں انٹرنیٹ تک رسائی رکھنے والا ہر شخص اس کرنسی کو خرید سکتا ہے۔

بٹ کوائنز کے چند نمایاں فیچرز

اس کرنسی کی لین دین کے لیے صارف کا لازمی طور پر بٹ کوائن والٹ اکاﺅنٹ ہونا چاہئے جسے بٹ کوائن والٹ اپلیکشن ڈاﺅن لوڈ کرکے بنایا جاسکتا ہے۔ والٹ اکاﺅنٹس کو پے پال، کریڈ کارڈز یا بینک اکاﺅنٹس وغیرہ کے ذریعے بٹ کوائنز خریدنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

مائیکروسافٹ سمیت انٹرنیٹ پر کام کرنے والی سینکڑوں کمپنیاں بٹ کوائنز کو قبول کرتی ہیں، جن میں سوشل گیمنگ سائٹس جیسے زینگا، بلاگ ہوسٹنگ ویب سائٹس جیسے ورڈ پریس اور آن لائن اسٹورز جیسے ریڈیٹ اور اوور اسٹاک ڈاٹ کام وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

اس وقت دنیا بھر میں 12 ملین بٹ کوائن گردش کررہے ہیں۔

ایک بٹ کوائن 283.90 ڈالرز کا ہے جس سے اس کی ویلیو کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے تاہم ایکسچینج ریٹ اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے کیونکہ دنیا بھر کی حکومتیں اکثر ان سکوں پر پابندی کی دھمکیاں دیتی رہتی ہیں مگر اس کے باوجود اس کے استعمال کی شرح مین بہت تیزی سے اضافہ دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے بڑی کمپنیاں انہیں آن لائن خریداری کے لیے قبول کرنے لگی ہیں۔

اس ڈیجیٹل کرنسی کے نقصان اور چوری کے مقابلے میں بٹ کوائن انشورنس سروس متعارف کرائی ہے ، جس میں ڈیپ کولڈ سٹوریج کو استعمال کیا گیا ہے، جہاں بٹ کوائنز کی خفیہ کیز کو محفوظ مقام پر سٹور کیا جاتا ہے۔

اس کرنسی کے اے ٹی ایمز بھی اب مختلف شہروں میں کھلنا شروع ہوگئے ہیں خاص طور پر کینیڈا اور امریکا میں تو وہ کام کررہے ہیں جبکہ ان سکوں کو بنانے والی کمپنی کے مطابق بہت جلد انہیں دنیا کے اہم ترین شہروں میں بھی نصب کیا جائے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں