اسلام آباد : حکومت کی جانب سے فرنس آئل سے چلنے والے بجلی کے پیداواری پلانٹس کی بندش کے فیصلے کے بعد پنجاب اور بلوچستان کے مختلف علاقے متاثر ہوئے۔

ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ پاور پلانٹس کی بندش اور گیس کی فراہمی میں کمی کے ساتھ ساتھ اسموگ بجلی کے بریک ڈاؤن کی وجہ ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم آفس کی ہدایت پر 4200 میگا واٹ پیداوار کی صلاحیت رکھنے والے پلانٹس کو بند کیا گیا تھا تاکہ بجلی کے ترسیل اور تقسیم کے نظام میں توازن برقرار رہے۔

مزید پڑھیں: ‘قومی خزانے پر بوجھ بننے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے’

اس حوالے سے نیشنل پاور کنٹرول سینٹر( این پی سی سی) کے سابق مینجر کا کہنا تھا کہ 4200 میگا واٹ کے پیداواری یونٹس بند کرنے سے ترسیل اور تقسیم کے نظام میں استحکام نہیں آئے گا، کیونکہ بجلی کی طلب 14 ہزار سے 15 ہزار میگاواٹ ہے، جبکہ اس میں ایک تہائی بجلی کی پیدوار کم ہو جائے گی۔

اس بارے میں وزارت توانائی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی) کو شدید دھند کے باعث مشکلات کا سامنا تھا تاہم 500 کے سی اور 200 کے وی کی 11 لائنوں کو ٹرپ ہونے سے بچالیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے بڑے جھٹکے سے بجلی کا مکمل بلیک آؤٹ بھی ہوسکتا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ شدید آلودہ دھند(اسموگ) کی وجہ سے چشمہ پاور پلانٹ کے تمام یونٹ بند ہوئے، جس کے باعث بجلی کی پیداوار میں 1200 میگا واٹ کمی ہوئی تاہم چشمہ پاور پلانٹ کی بحالی میں 72 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: دھند سے ہونے والے حادثات میں 10 افراد ہلاک

بریک ڈاؤن میں جو سروس اور گرڈ اسٹیشن متاثر ہوئے اس میں 500 کے وی کے ملتان ڈی جی خان اسٹیشن، 500 کے وی کا گدو اسٹیشن، 747 میگا واٹ کا ملتان بس بار 1، 500 کے وی کا ملتان یوسف والا سرکٹ، مظفرگڑھ اور بہاولپور میں 220 کے وی کے سرکٹس، 220 کے وی ملتان ویہاڑی سرکٹس، 1 اور2 ، 220 کے وی ویہاڑی کاسووال سرکٹس 1 اور 2 ، 220 کے وی کاسووال یوسف والا سرکٹس، ملتان مظفر گڑھ کا سرکٹس 4 جو 220 کے وی کی صلاحیت رکھتا ہے، ساتھ ہی 220 کے وی ملتان کیپکو سرکٹ 4، 220 کے وی ویہاڑی، کاسووال اور چشتیاں گرڈ اور 220 کے وی کا یوسف والا اوکاڑا سرکٹ شامل ہے۔

پاور ڈویژن کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ وفاقی حکومت نے فرنس آئل اور ڈیزل سے چلنے والے مہنگے پاور پلانٹس بند کرنے کی ہدایت کی جس کے باعث 4250 میگا واٹ بجلی میں کمی واقع ہوئی۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے گذشتہ ہفتہ اجلاس میں ہدایت کی تھی کہ فرنس آئل اور ڈیزل سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بند کیا جائے یا پھر انہیں ایل این جی پر کیا جائے۔

حکومت نے فرنس آئل سے چلنے والے جن پاور پلانٹس کو بند کرنے کا کہا اس میں 950 میگا واٹ کا حبکو پاور پلانٹ، 1000 میگا واٹ کا مظفر گڑھ پاور پلانٹ، 400 میگا واٹ کا جامشورو پاور پلانٹ اور 700 میگا واٹ کا کیپکو کا پاور پلانٹ شامل ہے، ساتھ ہی کچھ چھوٹے پاور پلانٹس نشاط پاور، نشاط چھنیاں پاور، لبرٹی، حبکو، ناروال، اٹلس اور کیل پاور پلانٹس شامل ہیں جو 1200 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

مزید پڑھیں: منگلہ ڈیم میں پانی کی شدید قلت کے باعث بجلی کی پیداوار بند

خیال رہے کہ صوبوں کی مطلوبہ طلب سے کم پانی ملنے کے باعث ہائیڈل جنریشن کی پیداوار بھی متاثر ہوئی ہے جو مطلوبہ طلب 7000 میگا واٹ سے کم ہو کر 2700 میگا واٹ رہ گئی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ یہ صورتحال ملک میں بجلی کی طلب اور رسد کے پر اثر ڈالے گی جس سے نکلنے کے لیے پاور ڈسٹریبیوشن کو کچھ عرصے تک دباؤ کا سامنا رہے گا۔

بجلی کی طلب میں کمی پر پاورڈویژن نےاین پی سی سی کی ہدایت کی کہ ور 1200 میگا واٹ نیوکلیر پاور پلانٹس کی مکمل بحالی تک ایمرجنسی لوڈ مینجمنٹ پلان کے تحت بجلی کی بحالی کو برقرار رکھا جائے۔

بجلی کی سپلائی بہتر کرنے کے لیے این پی سی سی کی جانب سے 72 گھنٹوں کےلیے علیحدہ لوڈ مینجمنٹ پلان تیار کر لیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ موسم کی تبدیلی اور درجہ حرارت میں کمی کے باعث بجلی کی طلب میں کمی ہوسکتی ہے جس کے باعث حالات میں بہتری متوقع ہے۔

اس حوالے سے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے زیادہ سے زیادہ اقدامات کریں۔


یہ خبر 4 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں