کوئٹہ: بلوچستان کے علاقے تربت میں واقعہ بلیدہ گورک سے 15 افراد کی گولیاں لگی لاشیں برآمد ہوئیں، جن کے بارے میں سیکیورٹی حکام کا کہنا ہے کہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔

ایف سی ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ آج صبح تربت گورک میں نامعلوم مسلح افراد نے 15 افراد کو قریب سے فائرنگ کر کے ہلاک کیا۔

واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد ایف سی کےافسران، کمشنر مکران اور ڈپٹی کمشنر سمیت دیگر اعلیٰ حکام جائے وقوع پر پہنچے اور تمام صورتحال کا جائزہ لیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ لاشوں کو شناخت اور قانونی کارروائی کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ مقتولین کا تعلق پنجاب کے مختلف علاقوں سے ہے۔

سرکاری افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر ڈان نیوز کو بتایا کہ ضلع گورک کے علاقے کے ضلع کچھ اور تحصیل بلیدا سے ملنے والی لاشوں کو جسم کے مختف حصوں پر انتہائی قریب سے گولیاں ماری گئیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: ضلع کچھ سے تین لاشیں برآمد

اُن کا کہنا تھا کہ یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ مقتولین مزدور تھے یا پھر وہ ایران کے راستے غیر قانونی طور پر یورپ جارہے تھے، واقعے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا تاہم اُس میں کسی قسم کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔

ضلع کچھ کا شمار اُن حساس علاقوں میں ہوتا ہے جہاں مسلح افراد اکثر مزدوروں، سیکیورٹی فورسز اور حکومت کے حمایتِ یافتہ لوگوں پر حملے کرتے ہیں۔

صوبہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ ہے تاہم یہاں ترقیاتی کام دیگر صوبوں کے مقابلے میں نہ ہونے کے برابر ہیں۔

صوبہ بلوچستان گذشتہ کچھ دہائیوں سے تشدد اور کشیدگی کے لپیٹ میں ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ضلع کچھ سے تین لاشیں برآمد

عسکریت پسندوں اور علیحدگی پسندوں کی جانب یہاں سیکیورٹی فورسز اور قومی اثاثوں پر حملے ایک معمول ہیں جبکہ فرقہ وارانہ دہشت گردی کے نتیجے میں سیکٹروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومتی پالیسی کے بعد اب تک متعدد علیحدگی پسند کمانڈر ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہوئے جن کی واپسی کو خوش آئندہ قرار دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں